سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سزاؤں کا بیان ۔ حدیث 1050

یہودیوں کو رجم کرنے کا بیان

راوی: احمد بن سعید ہمدانی , ابن وہب , ہشام سعد , ذید بن اسلم , ابن عمر

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَتَی نَفَرٌ مِنْ يَهُودٍ فَدَعَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْقُفِّ فَأَتَاهُمْ فِي بَيْتِ الْمِدْرَاسِ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ رَجُلًا مِنَّا زَنَی بِامْرَأَةٍ فَاحْکُمْ بَيْنَهُمْ فَوَضَعُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِسَادَةً فَجَلَسَ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ بِالتَّوْرَاةِ فَأُتِيَ بِهَا فَنَزَعَ الْوِسَادَةَ مِنْ تَحْتِهِ فَوَضَعَ التَّوْرَاةَ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ آمَنْتُ بِکِ وَبِمَنْ أَنْزَلَکِ ثُمَّ قَالَ ائْتُونِي بِأَعْلَمِکُمْ فَأُتِيَ بِفَتًی شَابٍّ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّةَ الرَّجْمِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ

احمد بن سعید ہمدانی، ابن وہب، ہشام سعد، زید بن اسلم، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ چند یہودی آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بلا کر قُفّ (ایک جگہ ہے مدینہ منورہ میں) میں لے گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس ان کے مدر سے میں آئے تو انہوں نے کہا اے ابوالقاسم بیشک ہم میں سے ایک شخص نے زنا کیا ہے ایک عورت کے ساتھ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے درمیان تصفیہ کردیجئے پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ایک تکیہ لا کر رکھ دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر ٹیک لگا کر بیٹھ گئے پھر آپ نے فرمایا کہ تورات میرے پاس لاؤ چنانچہ وہ لائی گئی تو آپ نے تکیہ اپنے نیچے سے نکال لیا اور اس پر تورات کو رکھ دیا اور فرمایا کہ میں تجھ پر اور تجھے نازل کرنے والی ذات اللہ پر ایمان لایا پھر فرمایا اپنے سب سے بڑے عالم کو بلاؤ تو ایک نوجوان کو لایا گیا پھر روای نے مالک عن نافع کی حدیث کی طرح رجم کا قصہ بیان کیا۔

Narrated Abdullah Ibn Umar:
A group of Jews came and invited the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) to Quff. So he visited them in their school.
They said: AbulQasim, one of our men has committed fornication with a woman; so pronounce judgment upon them. They placed a cushion for the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) who sat on it and said: Bring the Torah. It was then brought. He then withdrew the cushion from beneath him and placed the Torah on it saying: I believed in thee and in Him Who revealed thee.
He then said: Bring me one who is learned among you. Then a young man was brought. The transmitter then mentioned the rest of the tradition of stoning similar to the one transmitted by Malik from Nafi'(No. 4431).

یہ حدیث شیئر کریں