یہودیوں کو رجم کرنے کا بیان
راوی: محمد بن یحیی , عبدالرزاق , معمر ابن شہاب زہری اور محمد بن مسلم
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ مِمَّنْ يَتَّبِعُ الْعِلْمَ وَيَعِيهِ ثُمَّ اتَّفَقَا وَنَحْنُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ فَحَدَّثَنَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهَذَا حَدِيثُ مَعْمَرٍ وَهُوَ أَتَمُّ قَالَ زَنَی رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ وَامْرَأَةٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ اذْهَبُوا بِنَا إِلَی هَذَا النَّبِيِّ فَإِنَّهُ نَبِيٌّ بُعِثَ بِالتَّخْفِيفِ فَإِنْ أَفْتَانَا بِفُتْيَا دُونَ الرَّجْمِ قَبِلْنَاهَا وَاحْتَجَجْنَا بِهَا عِنْدَ اللَّهِ قُلْنَا فُتْيَا نَبِيٍّ مِنْ أَنْبِيَائِکَ قَالَ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي أَصْحَابِهِ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ مَا تَرَی فِي رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا فَلَمْ يُکَلِّمْهُمْ کَلِمَةً حَتَّی أَتَی بَيْتَ مِدْرَاسِهِمْ فَقَامَ عَلَی الْبَابِ فَقَالَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَی مُوسَی مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَی مَنْ زَنَی إِذَا أَحْصَنَ قَالُوا يُحَمَّمُ وَيُجَبَّهُ وَيُجْلَدُ وَالتَّجْبِيهُ أَنْ يُحْمَلَ الزَّانِيَانِ عَلَی حِمَارٍ وَتُقَابَلُ أَقْفِيَتُهُمَا وَيُطَافُ بِهِمَا قَالَ وَسَکَتَ شَابٌّ مِنْهُمْ فَلَمَّا رَآهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَکَتَ أَلَظَّ بِهِ النِّشْدَةَ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا أَوَّلُ مَا ارْتَخَصْتُمْ أَمْرَ اللَّهِ قَالَ زَنَی ذُو قَرَابَةٍ مِنْ مَلِکٍ مِنْ مُلُوکِنَا فَأَخَّرَ عَنْهُ الرَّجْمَ ثُمَّ زَنَی رَجُلٌ فِي أُسْرَةٍ مِنْ النَّاسِ فَأَرَادَ رَجْمَهُ فَحَالَ قَوْمُهُ دُونَهُ وَقَالُوا لَا يُرْجَمُ صَاحِبُنَا حَتَّی تَجِيئَ بِصَاحِبِکَ فَتَرْجُمَهُ فَاصْطَلَحُوا عَلَی هَذِهِ الْعُقُوبَةِ بَيْنَهُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أَحْکُمُ بِمَا فِي التَّوْرَاةِ فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا قَالَ الزُّهْرِيُّ فَبَلَغَنَا أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِمْ إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًی وَنُورٌ يَحْکُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ
محمد بن یحیی، عبدالرزاق، معمر ابن شہاب زہری اور محمد بن مسلم دونوں کہتے ہیں کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک شخص سے جو ان لوگوں میں سے تھا جو علم کو حاصل کرتے ہیں پھر زہری محمد بن مسلم متفق ہیں کہتے ہیں کہ ہم دونوں حضرت سعید بن مسیب کے پاس تھے تو انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے سے ہم سے حدیث بیان کی یہودیوں میں سے ایک مرد و عورت نے زنا کرلیا تو ان میں سے بعض بعض سے کہا کہ اس کو ہمارے ساتھ اس نبی کے پاس بھیجو اس لئے کہ وہ نبی ہے جو تخفیف کرنے کے ساتھ بھیجا گیا اگر وہ رجم کے علاوہ کوئی فتوی دیتا ہے تو ہم اسے قبول کریں گے اور اس سے اللہ کے نزدیک دلیل بھی پکڑ لیں گے ہم کہیں گے کہ یہ آپ کے انبیاء میں سے ایک نبی کا فتوی ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے آپ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اپنے صحابہ کے ساتھ انہوں نے کہا کہ اے ابوالقاسم ایک مرد وعورت جنہوں نے زنا کیا ہے ان کے بارے میں کیا رائے ہے؟ آپ نے ان سے کوئی بات نہیں کی یہاں تک کہ ان کے یہود کے مدرسہ میں آئے اور دروازہ پر کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ میں اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے تورات موسیٰ پر نازل فرمائی تم لوگ تورات میں شادی شدہ کی کیا سزا پاتے ہو وہ کہنے لگے کہ اس کا منہ کالا کیا جاتا ہے اور اسے گدھے پر سوار کر کے پھرایا جاتا ہے اور کوڑے لگائے جاتے ہیں تجبیبہ کہتے ہیں کہ کہ دونوں زانی مرد و عورت کو گدھے پر سوار کر کے ایک دوسرے کی طرف پشت کردی جائے اور انہیں پھرایا جائے ۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک نوجوان ان میں سے خاموش رہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا تو وہ کہنے لگا کہ جب آپ نے ہمیں قسم دی ہے (تو میں بتلاتا ہوں کہ) ہم تورات میں شادی شدہ زنا کرنے والے کی رجم سزا پاتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر پہلی مرتبہ تم نے کب اللہ کے حکم کو چھوڑا؟ نوجوان نے کہا کہ ہمارے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کے کسی قربت دار نے زنا کیا تو اس سے رجم کو مؤخر کردیا گیا پھر عام لوگوں کے خاندان میں سے کسی نے زنا کیا تو بادشاہ نے اس کو سنگسار کرنے کا ارادہ کیا لیکن اس کی قوم اس کے پیچھے حائل ہوگئی اور کہا کہ ہماراساتھی سنگسار نہیں کیا جائے گا یہاں تک کہ تم اپنے ساتھی کو لاؤ اور اسے رجم کرو۔ چنانچہ پھر سب لوگ آپس میں اس (منہ کالا کرنے والی سزا) پر متفق ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک میں تورات کے مطابقه فیصلہ کروں گا چنانچہ رجم کا حکم دیا گیا اور رجم کیا گیا۔ زہری کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ یہ آیت یہود کے بارے میں نازل ہوئی۔(اِنَّا اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِيْهَا هُدًى وَّنُوْرٌ) 5۔ المائدہ : 44)۔ بیشک ہم نے تورات کو نازل کیا اس میں ہدایت بھی ہے اور روشنی بھی۔ اس کے مطابق وہ (انبیاء) فیصلے کرتے ہیں جنہوں نے اللہ کے حکم کے سامنے سرجھکا دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی انہیں میں سے ہیں۔