سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب اداب القضاة ۔ حدیث 1726

مقدمہ کے فیصلہ سے قبل حاکم کے سفارش کرنے سے متعلق

راوی: محمد بن بشار , عبدالوہاب , خالد , عکرمة , ابن عباس

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ کَانَ عَبْدًا يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا يَبْکِي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَی لِحْيَتِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ يَا عَبَّاسُ أَلَا تَعْجَبْ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَمِنْ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ رَاجَعْتِيهِ فَإِنَّهُ أَبُو وَلَدِکِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْمُرُنِي قَالَ إِنَّمَا أَنَا شَفِيعٌ قَالَتْ فَلَا حَاجَةَ لِي فِيهِ

محمد بن بشار، عبدالوہاب، خالد، عکرمة، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ کا شوہر غلام تھا ان کا نام مغیث تھا۔ ایسا لگ رہا ہے کہ میں اس کو دیکھ رہا ہوں وہ ان کے پیچھے پیچھے پھر رہا تھا اور وہ آنسو سے روتا جاتا تھا اور اس کی ڈاڑھی پر آنسو جاری تھے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عباس سے فرمایا اے عباس تم تعجب نہیں کرتے مغیث کی محبت پر جو کہ حضرت بریرہ کے ساتھ ہے اور حضرت بریرہ کی (شوہر سے) نفرت کرنے پر جو کہ حضرت مغیث کے ساتھ ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بریرہ سے فرمایا اگر تم پھر مغیث کے پاس چلی جاؤ (تو ٹھیک ہے) وہ تمہارے بچے کے باپ ہیں۔ اس پر حضرت بریرہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو حکم فرما رہے ہیں تو مجھ کو یہ حکم لازما تسلیم کرنا ہوگا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تو سفارش کر رہا ہوں۔ حضرت بریرہ نے عرض کیا مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔

It was narrated that ‘Aishah said: “Hind came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, Abu Sufyan is a stingy man who does not spend enough on my child and I. Can I take from his wealth without him realizing?’ He said: ‘Take what is sufficient for you and your child on a reasonable basis.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں