اگر کسی شخص کو مال کی ضرورت ہو اور وہ شخص اپنے مال کو ضائع کر دے تو حاکم روک سکتا ہے
راوی: عبدالاعلی بن واصل بن عبدالاعلی , محاضر بن مورع , الاعمش , سلمہ بن کہیل , عطاء , جابر بن عبداللہ
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَاضِرُ بْنُ الْمُوَرِّعِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ غُلَامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ وَکَانَ مُحْتَاجًا وَکَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَبَاعَهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَأَعْطَاهُ فَقَالَ اقْضِ دَيْنَکَ وَأَنْفِقْ عَلَی عِيَالِکَ
عبدالاعلی بن واصل بن عبدالاعلی، محاضر بن مورع، اعمش، سلمہ بن کہیل، عطاء، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری شخص نے جو کہ نادار اور محتاج تھے اپنے غلام کو مرنے کے بعد آزاد کر دیا تھا اور وہ شخص مقروض بھی تھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس غلام کو آٹھ سو درہم میں فروخت فرمایا اور انصاری سے ارشاد فرمایا کہ تم (پہلے) اپنا قرضہ ادا کرو اور اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Abi Bakrah, who was a governor in Sijistan, said: “Abu Bakrah wrote to me, saying: ‘I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: No one should pass two judgments on one issue, and no one should pass judgment between two disputing parties while he is angry.”(Sahih).