جس وقت حاکم کسی شخص کو پہچان رہا ہو اور وہ شخص موجود نہ ہو تو اس کے بارے میں فیصلہ کرنا صحیح ہے
راوی: اسحق بن ابراہیم , وکیع , ہشام بن عروة , وہ اپنے والد سے , عائشہ
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَتْ هِنْدٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ وَلَا يُنْفِقُ عَلَيَّ وَوَلَدِي مَا يَکْفِينِي أَفَآخُذُ مِنْ مَالِهِ وَلَا يَشْعُرُ قَالَ خُذِي مَا يَکْفِيکِ وَوَلَدِکِ بِالْمَعْرُوفِ
اسحاق بن ابراہیم، وکیع، ہشام بن عروہ، وہ اپنے والد سے، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہندہ ابوسفیان کی اہلیہ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئیں اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابوسفیان ایک کنجوس شخص ہے وہ نہ تو مجھ کو اور نہ میری اولاد کو خرچہ دیتے ہیں کیا میں ان کے مال میں سے بغیر اطلاع کے لے لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس قدر لے لو جس قدر تم اور تمہارے بچے کافی ہو۔
It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The most hated of men to Allah is the most quarrelsome of opponents.” (Sahih).