اس امر کا بیان کہ باہم جھگڑا اور اس میں تعمق اور دین میں غلو اور بدعت مکروہ ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اے اہل کتاب اپنے دین میں حد سے تجاوز نہ کرو اور اللہ پر حق کے سوا کچھ نہ کہو۔
راوی: عمر بن حفص بن غیاث , حفص بن غیاث , اعمش , ابراہیم تیمی
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ خَطَبَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَی مِنْبَرٍ مِنْ آجُرٍّ وَعَلَيْهِ سَيْفٌ فِيهِ صَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا عِنْدَنَا مِنْ کِتَابٍ يُقْرَأُ إِلَّا کِتَابُ اللَّهِ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ فَنَشَرَهَا فَإِذَا فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ وَإِذَا فِيهَا الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مِنْ عَيْرٍ إِلَی کَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا وَإِذَا فِيهِ ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَی بِهَا أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا وَإِذَا فِيهَا مَنْ وَالَی قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا
عمر بن حفص بن غیاث، حفص بن غیاث، اعمش، ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت علی نے ہم لوگوں کے سامنے اینٹ کے منبر پر خطبہ دیا، ان کے پاس تلوار تھی، جس سے ایک صحیفہ لٹکا ہوا تھا اس کو انہوں نے کھولا تو اس میں اونٹ کی دیت کے احکام تھے، اس میں یہ بھی تھا، مدینہ کے عیر سے لے کر فلاں مقام تک حرم ہے، جس نے اس میں کوئی نئی بات پیدا کی (بدعت کی) تو اس پر اللہ کی اور تمام فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کی نہ کوئی فرض عبادت اور نہ نفل عبادت مقبول ہو گی، اور اس میں یہ بھی لکھا ہے، کہ مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے ان میں سے ایک آدمی یہ بھی کر سکتا ہے، جس نے کسی مسلمان کے عہد کو توڑا تو اللہ اور فرشتوں کی لعنت ہے اور اس کی نہ کوئی فرض عبادت مقبول ہوگی اور نہ نفل عبادت مقبول ہو گی، اور جس نے کسی قوم سے اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر موالات کیا تو اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے نہ تو اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہوگی اور نہ کوئی نفل عبادت مقبول ہو گی۔
Narrated Ibrahim At Tamii's father:
Ali addressed us while he was standing on a brick pulpit and carrying a sword from which was hanging a scroll He said "By Allah, we have no book to read except Allah's Book and whatever is on this scroll," And then he unrolled it, and behold, in it was written what sort of camels were to be given as blood money, and there was also written in it: 'Medina is a sanctuary form 'Air (mountain) to such and such place so whoever innovates in it an heresy or commits a sin therein, he will incur the curse of Allah, the angles, and all the people and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds.' There was also written in it: 'The asylum (pledge of protection) granted by any Muslims is one and the same, (even a Muslim of the lowest status is to be secured and respected by all the other Muslims, and whoever betrays a Muslim in this respect (by violating the pledge) will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds.' There was also written in it: 'Whoever (freed slave) befriends (takes as masters) other than his real masters (manumitters) without their permission will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds. ' (See Hadith No. 94, Vol. 3)