صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2205

اس امر کا بیان کہ باہم جھگڑا اور اس میں تعمق اور دین میں غلو اور بدعت مکروہ ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اے اہل کتاب اپنے دین میں حد سے تجاوز نہ کرو اور اللہ پر حق کے سوا کچھ نہ کہو۔

راوی: محمد بن مقاتل , وکیع , نافع , بن عمر , ابن ابی ملیکہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ کَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِکَا أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ لَمَّا قَدِمَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ أَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ التَّمِيمِيِّ الْحَنْظَلِيِّ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ وَأَشَارَ الْآخَرُ بِغَيْرِهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لِعُمَرَ إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلَافِي فَقَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلَافَکَ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ إِلَی قَوْلِهِ عَظِيمٌ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَکَانَ عُمَرُ بَعْدُ وَلَمْ يَذْکُرْ ذَلِکَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَکْرٍ إِذَا حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ حَدَّثَهُ کَأَخِي السِّرَارِ لَمْ يُسْمِعْهُ حَتَّی يَسْتَفْهِمَهُ

محمد بن مقاتل، وکیع، نافع، بن عمر، ابن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ دو آدمی جو سب سے بہتر تھے، یعنی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہلاک ہو جاتے جب بنی تمیم کا وفد آیا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا تو ان میں سے ایک نے بنی مجاشع، کے بھائی اقرع بن جابس حنظلی کی طرف اشارہ کیا اور ایک دوسرے کی طرف اشارہ کیا حضرت ابوبکر نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ تم میری مخالفت کا ارادہ کرتے ہو، حضرت عمر نے کہا کہ میرا ارادہ آپ کی مخالف کا نہ تھا، چنانچہ ان کی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک بلند ہوئیں، تو یہ آیت نازل ہوئی، اے ایمان والو، اپنی آوازوں کو بلند نہ کرو، آخر آیت عظیم تک، ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ ابن زبیر نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی بات کرتے تو اس قدر آہستہ کرتے کہ آپ اس کو سن نہ سکتے جب تک کہ آپ پھر دریافت نہ فرماتے، اور ابن زبیر نے اپنے والد (یعنی نانا) حضرت ابوبکر کا ذکر نہیں کیا۔

Narrated Ibn Abi Mulaika:
Once the two righteous men, i.e., Abu Bakr and 'Umar were on the verge of destruction (and that was because): When the delegate of Bani Tamim came to the Prophet, one of them (either Abu Bakr or 'Umar) recommended Al-Aqra' bin Habis At-Tamimi Al-Hanzali, the brother of Bani Majashi (to be appointed as their chief), while the other recommended somebody else. Abu Bakr said to 'Umar, "You intended only to oppose me." 'Umar said, "I did not intend to oppose you!" Then their voices grew louder in front of the Prophet whereupon there was revealed: 'O you who believe! Do not raise your voices above the voice of the Prophet..a great reward.' (49.2-3) Ibn Az-Zubair said, 'Thence forward when 'Umar talked to the Prophet, he would talk like one who whispered a secret and would even fail to make the Prophet hear him, in which case the Prophet would ask him (to repeat his words)."

یہ حدیث شیئر کریں