صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2206

اس امر کا بیان کہ باہم جھگڑا اور اس میں تعمق اور دین میں غلو اور بدعت مکروہ ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اے اہل کتاب اپنے دین میں حد سے تجاوز نہ کرو اور اللہ پر حق کے سوا کچھ نہ کہو۔

راوی: اسماعیل , مالک , ہشام بن عروہ , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَرَضِهِ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِکَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُکَائِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي إِنَّ أَبَا بَکْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِکَ لَمْ يُسْمِعْ النَّاسَ مِنْ الْبُکَائِ فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا کُنْتُ لِأُصِيبَ مِنْکِ خَيْرًا

اسماعیل، مالک، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ام المومنین سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے، میں نے عرض کیا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے، تو لوگ ان کے رونے کے سبب سے ان کی آواز نہ سن سکیں گے، اس لئے آپ حضرت عمر کو حکم دیں کہ نماز پڑھائیں، آپ نے فرمایا کہ ابوبکر کو کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، عائشہ کا بیان ہے کہ میں نے حفصہ سے کہا کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کرو کہ حضرت ابوبکر جب آپ کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو ان کے رونے کے سبب سے لوگ ان کی آواز سن نہ سکیں گے، لہذا عمر کو حکم دیجئے کہ وہ نماز پڑھائیں چنانچہ حفصہ نے ایسا ہی کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم یوسف کی ساتھی عورتیں ہو ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں حضرت حفصہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا کہ میں نے تم سے کبھی کوئی بھلائی نہیں پائی۔

Narrated 'Aisha:
(the mother of believers) Allah's Apostle during his fatal ailment said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer." I said, "If Abu Bakr stood at your place (in prayers, the people will not be able to hear him because of his weeping, so order 'Umar to lead the people in prayer." He again said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer " Then I said to Hafsa, "Will you say (to the Prophet), 'If Abu Bakr stood at your place, the people will not be able to hear him be cause of his weeping, so order 'Umar to lead the people in prayer?" Hafsa did so, whereupon Allah's Apostle said, "You are like the companions of Joseph (See Qur'an, 12:30-32). Order Abu Bakr to lead the people in prayer." Hafsa then said to me, "I have never received any good from you!"

یہ حدیث شیئر کریں