سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ دیت کا بیان ۔ حدیث 1135

مار پیٹ کے قصاص اور حاکم کی ذات سے قصاص لینے کا بیان

راوی: ابوصالح , ابواسحاق فزاری , جریری , ابونضرہ , ابوفراس

حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي فِرَاسٍ قَالَ خَطَبَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ عُمَّالِي لِيَضْرِبُوا أَبْشَارَکُمْ وَلَا لِيَأْخُذُوا أَمْوَالَکُمْ فَمَنْ فُعِلَ بِهِ ذَلِکَ فَلْيَرْفَعْهُ إِلَيَّ أُقِصُّهُ مِنْهُ قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَدَّبَ بَعْضَ رَعِيَّتِهِ أَتُقِصُّهُ مِنْهُ قَالَ إِي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أُقِصُّهُ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَصَّ مِنْ نَفْسِهِ

ابوصالح، ابواسحاق فزاری، جریری، ابونضرہ، ابوفراس کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن الخطاب نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا کہ میں اپنے گورنروں کو اس لئے نہیں بھیجتا کہ وہ تمہارے جسموں کو ماریں اور نہ اس لئے کہ وہ تمہارے اموال لے لیں۔ پس جس کے ساتھ ایسا کیا جائے تو وہ میرے پاس مقدمہ لے کر آئے میں اسے قصاص دلواؤں گا حضرت عمرو بن عاص نے فرمایا کہ کیا اگر کوئی حاکم اپنی رعایا کو تادیباً مارے تو اس سے بھی قصاص لیں گے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہاں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں اس سے قصاص لوں گا اور بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے وہ اپنی ذات سے بھی قصاص دیتے تھے۔

Narrated Umar ibn al-Khattab:
I did not send my collectors (of zakat) so that they strike your bodies and that they take your property. If that is done with someone and he appeals to me, I shall take retaliation on him. Amr ibn al-'As said: If any man (i.e. governor) inflicts disciplinary punishment on his subjects, would you take retaliation on him too? He said: Yes, by Him in Whose hand my soul is, I shall take retaliation on him. I saw that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) has given retaliation on himself.

یہ حدیث شیئر کریں