ابن صیاد کا بیان
راوی: محمد بن عبید , حماد , ابن سرح , سفیان , عمر , طاؤس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهَذَا حَدِيثُهُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُوسٍ قَالَ مَنْ قُتِلَ وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّا فِي رَمْيٍ يَکُونُ بَيْنَهُمْ بِحِجَارَةٍ أَوْ بِالسِّيَاطِ أَوْ ضَرْبٍ بِعَصًا فَهُوَ خَطَأٌ وَعَقْلُهُ عَقْلُ الْخَطَإِ وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ قَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ قَوَدُ يَدٍ ثُمَّ اتَّفَقَا وَمَنْ حَالَ دُونَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَغَضَبُهُ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَحَدِيثُ سُفْيَانَ أَتَمُّ
محمد بن عبید، حماد، ابن سرح، سفیان، عمر، طاؤس، ابن عبید سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص ان دیکھی میں مارا جائے تیراندازی میں جو لوگوں کے درمیان ہو رہی ہو یا کوئی پتھر لگنے یا کوڑا لگنے سے مرجائے یالاٹھی لگنے مر جائے تو وہ قتل خطاء ہے اور اس کی دیت قتل خطا کی دیت ہی ہے اور جو شخص عمداً (جان بوجھ کر) قتل کیا گیا تو اس کا قصاص ہے ابن عبید نے فرمایا کہ وہ ہاتھ کا قصاص ہے اور آپ نے فرمایا کہ جو شخص ان کے درمیان حائل ہوجائے تو اس پر اللہ کی لعنت اور اس کا غضب آئے اور اس سے نہ کوئی فرض قبول کیا جائے گا نہ ہی نفل۔