قتل خطا اور قتل شبہ عمد کی دیت ایک ہے
راوی: محمد بن مثنی , محمد بن عبداللہ , سعید , قتادہ , سعید بن المسیب
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي الدِّيَةِ الْمُغَلَّظَةِ فَذَکَرَ مِثْلَهُ سَوَائً قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ إِذَا دَخَلَتْ النَّاقَةُ فِي السَّنَةِ الرَّابِعَةِ فَهُوَ حِقٌّ وَالْأُنْثَی حِقَّةٌ لِأَنَّهُ يَسْتَحِقُّ أَنْ يُحْمَلَ عَلَيْهِ وَيُرْکَبَ فَإِذَا دَخَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَهُوَ جَذَعٌ وَجَذَعَةٌ فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّادِسَةِ وَأَلْقَی ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ وَثَنِيَّةٌ فَإِذَا دَخَلَ فِي السَّابِعَةِ فَهُوَ رَبَاعٌ وَرَبَاعِيَةٌ فَإِذَا دَخَلَ فِي الثَّامِنَةِ وَأَلْقَی السِّنَّ الَّذِي بَعْدَ الرَّبَاعِيَةِ فَهُوَ سَدِيسٌ وَسَدَسٌ فَإِذَا دَخَلَ فِي التَّاسِعَةِ وَفَطَرَ نَابُهُ وَطَلَعَ فَهُوَ بَازِلٌ فَإِذَا دَخَلَ فِي الْعَاشِرَةِ فَهُوَ مُخْلِفٌ ثُمَّ لَيْسَ لَهُ اسْمٌ وَلَکِنْ يُقَالُ بَازِلُ عَامٍ وَبَازِلُ عَامَيْنِ وَمُخْلِفُ عَامٍ وَمُخْلِفُ عَامَيْنِ إِلَی مَا زَادَ وَقَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ابْنَةُ مَخَاضٍ لِسَنَةٍ وَابْنَةُ لَبُونٍ لِسَنَتَيْنِ وَحِقَّةٌ لِثَلَاثٍ وَجَذَعَةٌ لِأَرْبَعٍ وَثَنِيٌّ لَخَمْسٍ وَرَبَاعٌ لِسِتٍّ وَسَدِيسٌ لِسَبْعٍ وَبَازِلٌ لِثَمَانٍ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ أَبُو حَاتِمٍ وَالْأَصْمَعِيُّ وَالْجُذُوعَةُ وَقْتٌ وَلَيْسَ بِسِنٍّ قَالَ أَبُو حَاتِمٍ قَالَ بَعْضُهُمْ فَإِذَا أَلْقَی رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ وَإِذَا أَلْقَی ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ وَقَالَ أَبُو عُبَيْدٍ إِذَا لَقِحَتْ فَهِيَ خَلِفَةٌ فَلَا تَزَالُ خَلِفَةً إِلَی عَشَرَةِ أَشْهُرٍ فَإِذَا بَلَغَتْ عَشَرَةَ أَشْهُرٍ فَهِيَ عُشَرَائُ قَالَ أَبُو حَاتِمٍ إِذَا أَلْقَی ثَنِيَّتَهُ فَهُوَ ثَنِيٌّ وَإِذَا أَلْقَی رَبَاعِيَتَهُ فَهُوَ رَبَاعٌ
محمد بن مثنی، محمد بن عبد اللہ، سعید، قتادہ، حضرت سعید بن المسیب سے مروی ہے کہ حضرت زید بن ثابت نے دیت مغلظہ کے بارے میں وہی ترتیب ذکر کی جیسی پچھلی حدیث میں گذرچکی ہے امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ابوعبید نے ایک سے زائد افراد سے روایت کیا ہے کہ جب اونٹنی چوتھے سال میں داخل ہوجائے تو وہ حق ہے اور مونث حقہ ہے اس لئے کہ وہ اس بات کی مستحق ہے کہ اس پر سواری کی جائے اور اس پر باربرداری کی جائے جب وہ پانچویں سال میں داخل ہوجائے تو وہ جذع اور جذعہ ہے جب چھٹے سال میں داخل ہوجائے اور اپنے دانت نکال لے تو وہ ثنی ہے ثنیہ ہے جب وہ ساتویں سال میں داخل ہوجائے تو وہ رباع ہے جب آٹھویں برس میں داخل ہوجائے اور وہ دانت نکال لے جو رباعیہ کے بعد ہوتے ہیں تو سدیس اور سدس ہے جب نویں سال میں داخل ہوجائے اور اپنے نوکیلے دانت نکال لے اور ظاہر کردے تو وہ بازل ہے جب دسویں برس میں داخل ہوجائے تو وہ مخفف ہے پھر اس کے بعد اس کا کوئی نام نہیں ہے لیکن یہ کہا جاتا ہے کہ بازل عام ہے یا بازل عامین اور مخلف عام ہے یا مخلف عامین۔ جہاں تک بھی زیادہ ہو جائے نضر بن شمیل نے کہا کہ ایک سال کی اونٹنی بنت مخاض ہے دو سال کی بنت لبون، تین سال کی حقہ اور چار سال کی جذعہ پانچ برس کا اونٹ ثنی اور چھ سال کا رباع اور سات سال کا سدیس اور آٹھ سال کا بازل اور امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ابوحاتم اور اصمعی نے فرمایا کہ جذوع ایک وقت ہے کوئی عمر نہیں ہے ابوحاتم نے کہا کہ جب اونٹنی اپنے سامنے کے چار دانت نکال لے تو وہ رباع ہے ابوعبید نے کہا کہ جب حاملہ (گابھن) ہوجائے تو خلفہ ہے پس وہ دس ماہ تک مسلسل خلفہ رہتی ہے جب دس ماہ پورے ہوجائیں تو وہ "عشراء" ہے ابوحاتم کہتے ہیں کہ جب وہ اپنے دانت نکال لے توثنی ہے جب سامنے کے چار دانت نکال لے تو رباع ہے۔