پیٹ کے بچہ کی دیت کا بیان
راوی: حفص بن عمرنمری , شعبہ , منصور , ابراہیم , عبید بن فضیلہ , مغیرہ بن شعبہ
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نَضْلَةَ عَنْ الْمُغِيَرةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ کَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَی بِعَمُودٍ فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا فَاخْتَصَمُوا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَيْنِ کَيْفَ نَدِي مَنْ لَا صَاحَ وَلَا أَکَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَقَالَ أَسَجْعٌ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ فَقَضَی فِيهِ بِغُرَّةٍ وَجَعَلَهُ عَلَی عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ
حفص بن عمرنمری، شعبہ، منصور، ابراہیم ، عبید بن فضیلہ، حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ بنی ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں ان میں سے ایک نے دوسری کو شہتیر کی لکڑی سے ماری اور اسے قتل کر دیا اور اس کے مقتولہ کے پیٹ کے بچہ کو بھی قتل کردیا۔ تو دونوں طرف کے لوگ اپنا مقدمہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آئے ۔ مقتولہ کے لوگوں کا کہنا تھا کہ عورت کے ساتھ پیٹ میں بچہ کی بھی دیت دی جائے تو دونوں میں سے ایک نے کہا کہ ہم کیسے اس بچہ کی دیت دیں جو نہ چیخا نہ چلایا اور نہ کھایا نہ پیا اور نہ رویا (یہ جملہ اس نے مسجع اور قافیہ بندی سے کہا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دیہاتیوں کے مسجع کلام کی طرح اپنے کلام کو مسجع کرتے ہو؟ اور آپ نے اس میں فیصلہ فرمایا کہ ایک غرہ دینے کا اور اسے عورت کے ورثاء کے ذمہ لگایا (غرہ سے مراد ایک غلام یا لونڈی ہے)۔