سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سنت کا بیان ۔ حدیث 1219

سنت کو لازم پکڑنے کا بیان

راوی: احمد بن حنبل , ولید بن مسلم , ثور بن یزید , خالد بن معدان , عبدالرحمن بن عمرو السلمی اور حجر بن حجر دونوں

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو السُّلَمِيُّ وَحُجْرُ بْنُ حُجْرٍ قَالَا أَتَيْنَا الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ وَهُوَ مِمَّنْ نَزَلَ فِيهِ وَلَا عَلَی الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْکَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْنَا وَقُلْنَا أَتَيْنَاکَ زَائِرِينَ وَعَائِدِينَ وَمُقْتَبِسِينَ فَقَالَ الْعِرْبَاضُ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا فَقَالَ أُوصِيکُمْ بِتَقْوَی اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِي فَسَيَرَی اخْتِلَافًا کَثِيرًا فَعَلَيْکُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ تَمَسَّکُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَکُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ

احمد بن حنبل، ولید بن مسلم، ثور بن یزید، خالد بن معدان، حضرت عبدالرحمن بن عمرو السلمی اور حجر بن حجر دونوں سے روایت ہے کہ ہم عرباض بن ساریہ کے پاس آئے اور وہ ان لوگوں میں سے تھے جن کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔( وَّلَا عَلَي الَّذِيْنَ اِذَا مَا اَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا اَجِدُ مَا اَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ) 9۔ التوبہ : 92) پس جب عرباض آئے پس ہم نے انہیں سلام کیا اور کہا کہ ہم دونوں آپ کے پاس زیارت کرنے آپ کی عیادت کرنے اور آپ سے کچھ استفادہ کرنے آئے ہیں تو عرباض نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز ہمیں نماز پڑھائی پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں ایک بلیغ اور نصیحت بھرا وعظ فرمایا کہ جسے سن کر آنکھیں بہنے لگے اور قلوب اس سے ڈر گئے تو ایک کہنے والے نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گویا کہ یہ رخصت کرنے والے کی نصیحت ہے۔ تو آپ ہمارے لئے کیا مقرر فرماتے ہیں فرمایا کہ میں تمہیں اللہ سے ڈرنے اور تقوی کی وصیت کرتا ہوں اور سننے کی اور ماننے کی اگرچہ ایک حبشی غلام تمہارا امیر ہو پس جو شخص تم میں سے میرے بعد زندہ رہے گا تو عنقریب وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا پس تم پر لازم ہے کہ تم میری سنت اور خلفائے راشدین میں جو ہدایت یافتہ ہیں کی سنت کو پکڑے رہو اور اسے نواجذ (ڈاڑھوں) سے محفوظ پکڑ کر رکھو اور دین میں نئے امور نکالنے سے بچتے رہو کیونکہ ہرنئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

Narrated Irbad ibn Sariyah:
AbdurRahman ibn Amr as-Sulami and Hujr ibn Hujr said: We came to Irbad ibn Sariyah who was among those about whom the following verse was revealed: "Nor (is there blame) on those who come to thee to be provided with mounts, and when thou saidst: "I can find no mounts for you."
We greeted him and said: We have come to see you to give healing and obtain benefit from you.
Al-Irbad said: One day the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) led us in prayer, then faced us and gave us a lengthy exhortation at which the eyes shed tears and the hearts were afraid.
A man said: Apostle of Allah! It seems as if it were a farewell exhortation, so what injunction do you give us?
He then said: I enjoin you to fear Allah, and to hear and obey even if it be an Abyssinian slave, for those of you who live after me will see great disagreement. You must then follow my sunnah and that of the rightly-guided caliphs. Hold to it and stick fast to it. Avoid novelties, for every novelty is an innovation, and every innovation is an error.

یہ حدیث شیئر کریں