خلفاء کا بیان
راوی: ابوکامل , عبدالواحد بن زیاد , صدقہ بن مثنی نخعی , جدہ رباح بن الحارث
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْمُثَنَّی النَّخَعِيُّ حَدَّثَنِي جَدِّي رِيَاحُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ کُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ فُلَانٍ فِي مَسْجِدِ الْکُوفَةِ وَعِنْدَهُ أَهْلُ الْکُوفَةِ فَجَائَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ فَرَحَّبَ بِهِ وَحَيَّاهُ وَأَقْعَدَهُ عِنْدَ رِجْلِهِ عَلَی السَّرِيرِ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ يُقَالُ لَهُ قَيْسُ بْنُ عَلْقَمَةَ فَاسْتَقْبَلَهُ فَسَبَّ وَسَبَّ فَقَالَ سَعِيدٌ مَنْ يَسُبُّ هَذَا الرَّجُلُ قَالَ يَسُبُّ عَلِيًّا قَالَ أَلَا أَرَی أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبُّونَ عِنْدَکَ ثُمَّ لَا تُنْکِرُ وَلَا تُغَيِّرُ أَنَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَإِنِّي لَغَنِيٌّ أَنْ أَقُولَ عَلَيْهِ مَا لَمْ يَقُلْ فَيَسْأَلَنِي عَنْهُ غَدًا إِذَا لَقِيتُهُ أَبُو بَکْرٍ فِي الْجَنَّةِ وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ وَسَاقَ مَعْنَاهُ ثُمَّ قَالَ لَمَشْهَدُ رَجُلٍ مِنْهُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْبَرُّ فِيهِ وَجْهُهُ خَيْرٌ مِنْ عَمَلِ أَحَدِکُمْ عُمُرَهُ وَلَوْ عُمِّرَ عُمُرَ نُوحٍ
ابوکامل، عبدالواحد بن زیاد، صدقہ بن مثنی نخعی، جدہ رباح بن الحارث کہتے ہیں کہ میں کوفہ کی مسجد میں تھا فلاں صاحب کے ساتھ۔ (فلاں سے مراد مغیرہ بن شعبہ ہی) اور ان کے پاس کچھ لوگ کوفہ کے بیٹھے تھے تو حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل تشریف لائے تو مغیرہ نے انہیں مرحبا کہا اور انہیں سلام کیا اور ان کو اپنے پاؤں کے پاس اپنی مسند پر بٹھایا اس دوران ایک شخص اہل کوفہ میں سے آیا جسے قیس بن علقمہ کہا جاتا تھا اور اس نے برائی کی جس کی برائی (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں نازیبا کلمات کہے) تو سعید بن زید نے کہا کہ یہ کس کو برا بھلا کہہ رہا ہے؟ مغیرہ نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برابھلا کہہ رہا ہے سعید نے فرمایا کہ ارے میں دیکھ رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کو آپ (مغیرہ) کے سامنے برائی سے یاد کیا جارہا ہے پھر بھی آپ اسے منع نہیں کرتے اور نہ اس کو ختم کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ اور بیشک میں اس سے بے نیاز ہوں کہ آپ سے منسوب کوئی بات ایسی کہوں جو آپ نے نہیں کی اور پھر کل کو (آخرت میں) جب آپ سے ملاقات کروں تو آپ مجھ سے اس بارے میں پوچھ گچھ کریں آپ نے فرمایا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت میں ہیں، عمر جنت میں ہیں، آگے سابقہ حدیث کی مانند ذکر کیا پھر فرمایا کہ حضرت صحابہ میں سے کسی آدمی کا آپ کے ساتھ دعوت وجہاد کے میدانوں میں حاضر رہنا کہ جس سے اس کا چہرہ غبار آلود ہوجائے بہتر ہے تم میں سے کسی ایک کے ساری عمر کے عمل سے اگرچہ اسے نوح کے برابر عمر ملے۔
Narrated Sa'id ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl:
Rabah ibn al-Harith said: I was sitting with someone in the mosque of Kufah while the people of Kufah were with him. Then Sa'id ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl came and he welcomed him, greeted him, and seated him near his foot on the throne. Then a man of the inhabitants of Kufah, called Qays ibn Alqamah, came. He received him and began to abuse him.
Sa'id asked: Whom is this man abusing? He replied: He is abusing Ali. He said: Don't I see that the companions of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) are being abused, but you neither stop it nor do anything about it? I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say–and I need not say for him anything which he did not say, and then he would ask me tomorrow when I see him –AbuBakr will go to Paradise and Umar will go to Paradise. He then mentioned the rest of the tradition to the same effect (as in No. 4632).
He then said: The company of one of their man whose face has been covered with dust by the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) is better than the actions of one of you for a whole life time even if he is granted the life-span of Noah.