مرحبہ کی تردید
راوی: محمد بن سلیمان انباری , عثمان بن ابی شیبہ , وکیع , سفیان , سماک , عکرمہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا تَوَجَّهَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْکَعْبَةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَکَيْفَ الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يُصَلُّونَ إِلَی بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَمَا کَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَکُمْ
محمد بن سلیمان انباری، عثمان بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، سماک، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کعبہ مکرمہ کی طرف منہ کرنا شروع کیا تو صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جو انتقال کر گئے اور وہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے؟ تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ ( وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِ يُضِيْعَ اِيْمَانَكُمْ) 2۔ البقرۃ : 143) اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو ضائع کرنے والا نہیں ہے۔