سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سنت کا بیان ۔ حدیث 1304

تقدیر کا بیان

راوی: حفص بن عمر نمری , محمد بن کثیر , سفیان معنی , سفیان , اعمش , زید بن وہب , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الْمَعْنَی وَاحِدٌ وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ إِنَّ خَلْقَ أَحَدِکُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثُمَّ يَکُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ يَکُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ يُبْعَثُ إِلَيْهِ مَلَکٌ فَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ کَلِمَاتٍ فَيُکْتَبُ رِزْقُهُ وَأَجَلُهُ وَعَمَلُهُ ثُمَّ يُکْتَبُ شَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ فَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّی مَا يَکُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ أَوْ قِيدُ ذِرَاعٍ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْکِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا وَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّی مَا يَکُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ أَوْ قِيدُ ذِرَاعٍ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْکِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا

حفص بن عمر نمری، محمد بن کثیر، سفیان معنی، سفیان، اعمش، زید بن وہب، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے بیان کیا کہ آپ صادق ومصدوق ہیں کہ تم میں سے کسی پیدا ہونے والے کانطفہ اپنی ماں کی پیٹ میں چالیس روز تک جمع کیا جاتا ہے پھر وہ اسی طرح گندے خون کا ایک لوتھڑا ہو جاتا ہے پھر اسی طرح (چالیس روز میں) گوشت کا ایک لوتھڑا ہو جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ کے پاس ایک فرشتہ کو بھیجتے ہیں تو اسے چار باتوں کا حکم کیا جاتا ہے تو وہ اس کے رزق کو اس کی موت کے وقت اور اس کے دنیا میں اعمال کو لکھتا ہے پھر لکھتا ہے کہ آیا وہ شقی (بدبخت) ہے(باعتبار آخرت)۔ یا سعات مند پھر اس میں روح پھونکی جاتی ہے بیشک تم میں سے کوئی اہل جنت والے اعمال کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ برابر فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی کتاب کا لکھا ہوا اس پر چل جاتا ہے پھر وہ جہنمیوں کے اعمال کرنے لگ جاتا ہے یہاں تک کہ اس میں داخل ہو جاتا ہے اور بیشک تم میں سے کوئی کام تو اہل دوزخ کے کر رہا ہوتا ہے حتی کہ اس کے درمیان اور دوزخ کے درمیان ایک ہاتھ برابر فاصلہ رہ جاتا ہے تو پھر قلم کا لکھا اس پر سبقت کرتا ہے اور وہ اہل جنت کے اعمال کرنے لگ جاتا ہے پس اس میں داخل ہو جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں