سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سنت کا بیان ۔ حدیث 1322

جہمیہ کا بیان

راوی: عبدالاعلی بن حماد , محمد بن مثنی , محمد بن بشار , احمد بن سعید رباطی , وہب بن جریر , احمد , محمد بن اسحاق , یعقوب بن عتبہ , محمد بن جبیر بن محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الرِّبَاطِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَ أَحْمَدُ کَتَبْنَاهُ مِنْ نُسْخَتِهِ وَهَذَا لَفْظُهُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَقَ يُحَدِّثُ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ جُهِدَتْ الْأَنْفُسُ وَضَاعَتْ الْعِيَالُ وَنُهِکَتْ الْأَمْوَالُ وَهَلَکَتْ الْأَنْعَامُ فَاسْتَسْقِ اللَّهَ لَنَا فَإِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِکَ عَلَی اللَّهِ وَنَسْتَشْفِعُ بِاللَّهِ عَلَيْکَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْحَکَ أَتَدْرِي مَا تَقُولُ وَسَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زَالَ يُسَبِّحُ حَتَّی عُرِفَ ذَلِکَ فِي وُجُوهِ أَصْحَابِهِ ثُمَّ قَالَ وَيْحَکَ إِنَّهُ لَا يُسْتَشْفَعُ بِاللَّهِ عَلَی أَحَدٍ مِنْ خَلْقِهِ شَأْنُ اللَّهِ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِکَ وَيْحَکَ أَتَدْرِي مَا اللَّهُ إِنَّ عَرْشَهُ عَلَی سَمَاوَاتِهِ لَهَکَذَا وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ مِثْلَ الْقُبَّةِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَيَئِطُّ بِهِ أَطِيطَ الرَّحْلِ بِالرَّاکِبِ قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ إِنَّ اللَّهَ فَوْقَ عَرْشِهِ وَعَرْشُهُ فَوْقَ سَمَاوَاتِهِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ و قَالَ عَبْدُ الْأَعْلَی وَابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ وَجُبَيْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ وَالْحَدِيثُ بِإِسْنَادِ أَحْمَدَ بْنِ سَعِيدٍ هُوَ الصَّحِيحُ وَافَقَهُ عَلَيْهِ جَمَاعَةٌ مِنْهُمْ يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ وَرَوَاهُ جَمَاعَةٌ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ کَمَا قَالَ أَحْمَدُ أَيْضًا وَکَانَ سَمَاعُ عَبْدِ الْأَعْلَی وَابْنِ الْمُثَنَّی وَابْنِ بَشَّارٍ مِنْ نُسْخَةٍ وَاحِدَةٍ فِيمَا بَلَغَنِي

عبدالاعلی بن حماد، محمد بن مثنی، محمد بن بشار، احمد بن سعید رباطی، وہب بن جریر، احمد، محمد بن اسحاق، یعقوب بن عتبہ، محمد بن جبیر بن محمد بن حضرت جبیر بن مطعم اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی بدو آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگ مشقت میں پڑگئے اور گھر بار اور اموال کم ہوگئے اور مویشی ہلاک ہوگئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ سے ہمارے واسطے بارش طلب فرمائیں ہم اللہ کے پاس آپ کی سفارش چاہتے ہیں اور اللہ کی سفارش آپ کے پاس چاہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا ستیاناس ہو جانتا ہے تو کیا کہہ رہا ہے؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی تسبیح بیان کی اور مسلسل تسبیح اور پاکی بیان کرتے رہے یہاں تک کہ اس کا اثر(بدو کی غلط بات کا اثر) آپ کے صحابہ کے چہروں پر بھی ظاہر ہونے لگا پھر آپ نے فرمایا کہ تجھ پر افسوس ہے اللہ کی سفارش نہیں کی جاتی کسی پر اس کی مخلوقات میں سے ہے۔ اللہ کی شان اس سے کہیں زیادہ عظیم ہے۔ تجھ پر افسوس ہے کیا تو جانتا ہے کہ اللہ کا عرش اس کے آسمانوں پر اس طرح ہے اور آپ نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کر کے فرمایا گنبد کی طرح اور بیشک وہ عرش الٰہی چرچراتا ہے جس طرح کہ کجاوہ سواری کے بیٹھنے سے چرچراتا ہے۔ محمد ابن بشار نے اپنی روایت میں فرمایا کہ بیشک اللہ اپنے عرش کے اوپر ہے اور اس کا عرش آسمانوں کے اوپر ہے اور آگے اسی طرح حدیث بیان کی جبکہ عبدالاعلی اور محمد بن جبیر عن ابیہ عن جدہ کے طریق سے حدیث بیان کی ہے امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ یہ حدیث احمد بن سعید کی روایت والی صحیح ہے اور ایک جماعت نے اس کی موافقت کی ہے جن میں یحیی بن معین، علی بن المدینی ہیں اور اسے ایک جماعت نے ابن اسحاق سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے احمد نے کہا اور عبدالاعلی ابن المثنی اور ابن بشار کا سماع ایک ہی نسخہ سے ہے جو مجھے پہنچی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں