قبر میں سوال وجواب اور عذاب قبر کا بیان
راوی: محمد بن سلیمان انباری , عبدالوہاب حفاف ابونضر , سعید , قتادہ انس بن مالک
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَائٍ الْخَفَّافُ أَبُو نَصْرٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ نَخْلًا لِبَنِي النَّجَّارِ فَسَمِعَ صَوْتًا فَفَزِعَ فَقَالَ مَنْ أَصْحَابُ هَذِهِ الْقُبُورِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَاسٌ مَاتُوا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالُوا وَمِمَّ ذَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ أَتَاهُ مَلَکٌ فَيَقُولُ لَهُ مَا کُنْتَ تَعْبُدُ فَإِنْ اللَّهُ هَدَاهُ قَالَ کُنْتُ أَعْبُدُ اللَّهَ فَيُقَالُ لَهُ مَا کُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَمَا يُسْأَلُ عَنْ شَيْئٍ غَيْرِهَا فَيُنْطَلَقُ بِهِ إِلَی بَيْتٍ کَانَ لَهُ فِي النَّارِ فَيُقَالُ لَهُ هَذَا بَيْتُکَ کَانَ لَکَ فِي النَّارِ وَلَکِنَّ اللَّهَ عَصَمَکَ وَرَحِمَکَ فَأَبْدَلَکَ بِهِ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ فَيَقُولُ دَعُونِي حَتَّی أَذْهَبَ فَأُبَشِّرَ أَهْلِي فَيُقَالُ لَهُ اسْکُنْ وَإِنَّ الْکَافِرَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ أَتَاهُ مَلَکٌ فَيَنْتَهِرُهُ فَيَقُولُ لَهُ مَا کُنْتَ تَعْبُدُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي فَيُقَالُ لَهُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ فَيُقَالُ لَهُ فَمَا کُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ کُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيَضْرِبُهُ بِمِطْرَاقٍ مِنْ حَدِيدٍ بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا الْخَلْقُ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ
محمد بن سلیمان انباری، عبدالوہاب حفاف ابونضر، سعید، قتادہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنونجار کے نخلستان میں داخل ہوئے وہاں کچھ آوازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنیں تو گھبرا گئے اور فرمایا کہ یہ کن لوگوں کی قبریں ہیں؟ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ لوگوں کی قبریں جو دور جاہلیت میں مر گئے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ کی پناہ مانگو جہنم کے عذاب سے اور دجال کے فتنہ سے(ایک نسخہ میں عذاب قبر کا ذکر ہے)۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یہ کیوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مومن بندہ کو اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو اس کے پاس ایک فرشتہ آتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تو کس کی عبادت کیا کرتا تھا پس اگر اللہ اسے راہ سمجھاتے ہیں تو وہ کہتا ہے میں اللہ کی عبادت کیا کرتا تھا پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ تو اس شخص(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ وہ کہتا ہے کہ یہ اللہ کے بندے ہیں اور اس کے رسول ہیں پھر اس سے کوئی بات اس کے علاوہ نہیں پوچھی جاتی پھر اسے جہنم میں ایک گھر کی طرف لے چلتے ہیں اور اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ جہنم میں تیرا گھر تھا لیکن اللہ نے تجھے اس سے محفوظ رکھا اور تجھ پر رحم فرمایا اور اس جنت میں ایک گھر تیرے لئے بدل دیا تو وہ بندہ کہتا ہے مجھے چھوڑ دو تاکہ میں جاؤں اور اپنے گھر والوں کو یہ خوش خبری سناؤں تو اس سے کہا جاتا ہے کہ ٹھہر جاؤ (قیامت تک) اور بیشک کافر آدمی جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اور اسے جھڑکتا ہے اور کہتا ہے کہ تو کس کی عبادت کرتا تھا؟ وہ کافر کہتا ہے کہ مجھے نہیں معلوم تو اس سے کہا جاتا ہے کہ نہ تو نے جانا اور نہ ہی تو نے اتباع کی پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ تو ان صاحب (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) کے بارے میں کیا کہتا ہے (نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں) تو وہ کہتا ہے کہ میں بھی وہی کہا کرتا تھا جو لوگ کہا کرتے تھے تو وہ فرشتے اس کے دونوں کانوں کے درمیان لوہے کے گرز مارتے ہیں تو وہ اس طرح چیختا ہے کہ سوائے جن وانس کے ساری مخلوقات اس کو سنتی ہے۔