خوارج کے قتل کا بیان
راوی: بشربن خالد , شبابہ بن سوار , نعیم بن حکیم , ابومریم
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ إِنْ کَانَ ذَلِکَ الْمُخْدَجُ لَمَعَنَا يَوْمَئِذٍ فِي الْمَسْجِدِ نُجَالِسُهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَکَانَ فَقِيرًا وَرَأَيْتُهُ مَعَ الْمَسَاکِينِ يَشْهَدُ طَعَامَ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام مَعَ النَّاسِ وَقَدْ کَسَوْتُهُ بُرْنُسًا لِي قَالَ أَبُو مَرْيَمَ وَکَانَ الْمُخْدَجُ يُسَمَّی نَافِعًا ذَا الثُّدَيَّةِ وَکَانَ فِي يَدِهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ عَلَی رَأْسِهِ حَلَمَةٌ مِثْلُ حَلَمَةِ الثَّدْيِ عَلَيْهِ شُعَيْرَاتٌ مِثْلُ سِبَالَةِ السِّنَّوْرِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ عِنْدَ النَّاسِ اسْمُهُ حَرْقُوسُ
بشربن خالد، شبابہ بن سوار، نعیم بن حکیم، حضرت ابومریم کہتے ہیں کہ وہ گنجا شخص ہمارے ساتھ تھا۔ ایک روز مسجد میں اور وہ رات دن مسجد میں ہی بیٹھا رہتا تھا اور فقیر شخص تھا اور میں اسے دیکھتا تھا کہ مساکین کے ساتھ آجاتا تھا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کھانے پر، جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کے ساتھ کھاتے تھے اور میں نے اسے اپنا کپڑا دیا تھا۔ ابومریم نے فرمایا کہ اس گنجے شخص کو نافع ذو الثدیہ کہا جاتا تھا کیونکہ اس کے ہاتھ میں پستان تھا عورت کے پستان کی طرح اور اس پستان کے سر پر ایک گھنڈی تھی جیسے عورت کے پستان کے اوپر حصہ پر گھنڈی ہوتی ہے (جسے بچہ دودھ پیتے وقت منہ میں لیتا ہے) اس پر چھوٹے چھوٹے بال تھے بلی کی مونچھ کی طرح۔