حسن معاشرت کا بیان
راوی: عبیداللہ بن عمر بن میسرہ , حماد بن زید , سلم علوی
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلْمٌ الْعَلَوِيُّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّمَا يُوَاجِهُ رَجُلًا فِي وَجْهِهِ بِشَيْئٍ يَکْرَهُهُ فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ لَوْ أَمَرْتُمْ هَذَا أَنْ يَغْسِلَ ذَا عَنْهُ قَالَ أَبُو دَاوُد سَلْمٌ لَيْسَ هُوَ عَلَوِيًّا کَانَ يُبْصِرُ فِي النُّجُومِ وَشَهِدَ عِنْدَ عَدِيِّ بْنِ أَرْطَاةَ عَلَی رُؤْيَةِ الْهِلَالِ فَلَمْ يُجِزْ شَهَادَتَهُ
عبیداللہ بن عمر بن میسرہ، حماد بن زید، سلم علوی کہتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص جس پر زرد نشان تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ جس کسی کا سامنا کرتے تو اس کی کسی ایسی بات کا اس کے سامنے بہت کم تذکرہ کرتے تھے جو اسے ناگوار ہوتی چنانچہ جب وہ شخص چلا گیا تو آپ نے فرمایا کہ کاش تم اسے حکم دیتے کہ وہ زرد نشان کو اپنے جسم سے دھو دیتا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ سلم (جن سے روایت مروی ہے) علوی نہیں ہے وہ نجومی تھا اور ایک مرتبہ حضرت عدی بن ارطاة کے پاس روئیت ہلال کے سلسلہ میں گواہی دی تو آپ نے اس کی گواہی قبول نہیں فرمائی۔
Narrated Anas ibn Malik:
A man who had the mark of yellowness on him came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). The apostle of Allah (peace_be_upon_him) rarely mentioned anything of a man which he disliked before him. When he went out, he said: Would that you asked him to wash it from him.