نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل علم کو اتفاق پر رغبت دلانے کا بیان، اور اس امر کا بیان جس پر حرمین (مکہ اور مدینہ کے علماء) متفق ہوجائیں، اور جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین اور انصار (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کے متبرک مقامات ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اور منبر اور قبر کا بیان۔
راوی: موسی بن اسمعیل , عبدالواحد , معمر , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنْتُ أُقْرِئُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ فَلَمَّا کَانَ آخِرُ حَجَّةٍ حَجَّهَا عُمَرُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِمِنًی لَوْ شَهِدْتَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتَاهُ رَجُلٌ قَالَ إِنَّ فُلَانًا يَقُولُ لَوْ مَاتَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ لَبَايَعْنَا فُلَانًا فَقَالَ عُمَرُ لَأَقُومَنَّ الْعَشِيَّةَ فَأُحَذِّرَ هَؤُلَائِ الرَّهْطَ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَغْصِبُوهُمْ قُلْتُ لَا تَفْعَلْ فَإِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ يَغْلِبُونَ عَلَی مَجْلِسِکَ فَأَخَافُ أَنْ لَا يُنْزِلُوهَا عَلَی وَجْهِهَا فَيُطِيرُ بِهَا کُلُّ مُطِيرٍ فَأَمْهِلْ حَتَّی تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ دَارَ الْهِجْرَةِ وَدَارَ السُّنَّةِ فَتَخْلُصَ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فَيَحْفَظُوا مَقَالَتَکَ وَيُنْزِلُوهَا عَلَی وَجْهِهَا فَقَالَ وَاللَّهِ لَأَقُومَنَّ بِهِ فِي أَوَّلِ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ فَکَانَ فِيمَا أُنْزِلَ آيَةُ الرَّجْمِ
موسی بن اسماعیل، عبدالواحد، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں عبدالرحمن بن عوف کو (قرآن) پڑھایا کرتا تھا، جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آخری حج کیا تو عبدالرحمن نے منی میں کہا کہ کاش تم امیرالمومنین کے پاس حاضر ہوتے ان کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے بیان کیا کہ فلاں آدمی کہتا ہے کہ اگر امیرالمومنین انتقال کر جائیں تو ہم فلاں شخص کے ہاتھ پر بیعت کر لیں، حضرت عمر نے کہا کہ آج شام کو کھڑے ہو کر ان لوگوں کو ڈراؤں گا، جو (مسلمانوں کے حق کو) غصب کرنا چاہتے ہیں، میں نے کہا کہ ایسا نہ کریں اس لئے کہ حج کا موسم ہے آپ کی مجلس میں زیادہ تر عام لوگ ہوں گے مجھے ڈر ہے کہ وہ لوگ اس کو سن کر صحیح مقام پر نہ رکھیں گے اور ہر طرف لے کر اڑیں گے (یعنی ان کی اشاعت کریں گے) اس لئے آپ انتظار کریں یہاں تک کہ دارالہجرۃ اور دارالسنۃ یعنی مدینہ پہنچ کر آپ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب یعنی مہاجرین اور انصار کو جمع کر کے کہیں وہ لوگ آپ کی گفتگو کو یاد رکھیں گے اور صحیح مقام پر رکھیں گے، حضرت عمر نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں مدینہ میں پہنچتے ہی سب سے پہلے یہی کہوں گا، حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ ہم لوگ مدینہ پہنچے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (خطبہ دیا) کہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کتاب نازل کی ہے اور جو آیات نازل ہوئیں ان ہی میں سے سنگسار کرنے کی آیت بھی ہے۔
Narrated Ibn 'Abbas:
I used to teach Qur'an to 'Abdur-Rahman bin Auf. When Umar performed his last Hajj, 'Abdur-Rahman said (to me) at Mina, "Would that you had seen Chief of the believers today! A man came to him and said, "So-and-so has said, "If Chief of the Believers died, we will give the oath of allegiance to such-and-such person,' 'Umar said, 'I will get up tonight and warn those who want to usurp the people's rights.' I said, 'Do not do so, for the season (of Hajj) gathers the riffraff mob who will form the majority of your audience, and I am afraid that they will not understand (the meaning of) your saying properly and may spread (an incorrect statement) everywhere. You should wait till we reach Medina, the place of migration and the place of the Sunna (the Prophet's Traditions). There you will meet the companions of Allah's Apostle from the Muhajirin and the Ansar who will understand your statement and place it in its proper position' 'Umar said, 'By Allah, I shall do so the first time I stand (to address the people) in Medina.' When we reached Medina, 'Umar (in a Friday Khutba-sermon) said, "No doubt, Allah sent Muhammad with the Truth and revealed to him the Book (Quran), and among what was revealed, was the Verse of Ar-Rajm (stoning adulterers to death).'" (See Hadith No. 817,Vol. 8)