نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل علم کو اتفاق پر رغبت دلانے کا بیان، اور اس امر کا بیان جس پر حرمین (مکہ اور مدینہ کے علماء) متفق ہوجائیں، اور جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین اور انصار (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کے متبرک مقامات ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اور منبر اور قبر کا بیان۔
راوی: محمد بن کثیر , سفیان , عبدالرحمن بن عابس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ وَلَوْلَا مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنْ الصِّغَرِ فَأَتَی الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ کَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ فَصَلَّی ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْکُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلَ النِّسَائُ يُشِرْنَ إِلَی آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَتَاهُنَّ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن کثیر، سفیان، عبدالرحمن بن عابس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کسی نے پوچھا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عید میں موجود رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہاں، اگر مجھے آپ سے رشتہ داری نہ ہوتی تو کمسنی کے سبب سے میں شریک نہیں ہو سکتا تھا آپ اس نشان کے پاس تشریف لے گئے جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس تھا، آپ نے نماز پڑھی پھر خطبہ سنایا (اور اذان و اقامت کا ذکر ابن عباس نے نہیں کیا) پھر صدقہ کا حکم دیا پھر عورتیں اپنے کانوں اور گلے کی طرف ہاتھ بڑھانے لگیں آپ نے بلال کو حکم دیا تو وہ ان عورتوں کے پاس آئے (اور چیزیں لے کر) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس گئے۔
Narrated 'Abdur-Rahman bin 'Abis:
Ibn 'Abbas was asked, "Did you offer the Id prayer with the Prophet?" He said, "Yes, had it not been for my close relation to the Prophet, I would not have performed it (with him) because of my being too young The Prophet came to the mark which is near the home of Kathir bin As-Salt and offered the Id prayer and then delivered the sermon. I do not remember if any Adhan or Iqama were pronounced for the prayer. Then the Prophet ordered (the women) to give alms, and they started stretching out their hands towards their ears and throats (giving their ornaments in charity), and the Prophet ordered Bilal to go to them (to collect the alms), and then Bilal returned to the Prophet