نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل علم کو اتفاق پر رغبت دلانے کا بیان، اور اس امر کا بیان جس پر حرمین (مکہ اور مدینہ کے علماء) متفق ہوجائیں، اور جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین اور انصار (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کے متبرک مقامات ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اور منبر اور قبر کا بیان۔
راوی: ہشام، عمر
وَعَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَی عَائِشَةَ ائْذَنِي لِي أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيَّ فَقَالَتْ إِي وَاللَّهِ قَالَ وَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَرْسَلَ إِلَيْهَا مِنْ الصَّحَابَةِ قَالَتْ لَا وَاللَّهِ لَا أُوثِرُهُمْ بِأَحَدٍ أَبَدًا
اور ہشام اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہلا بھیجا کہ مجھ کو اجازت دیں کہ میں اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن کیا جاؤں ، تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم اور صحابہ میں سے کوئی شخص جب بھی ان کو (دفن کرنے کے متعلق کہتا) تو وہ جواب دیتیں کہ نہیں اللہ کی قسم میں ان کے ساتھ کسی اور کو ترجیح نہیں دوں گی۔