صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2242

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل علم کو اتفاق پر رغبت دلانے کا بیان، اور اس امر کا بیان جس پر حرمین (مکہ اور مدینہ کے علماء) متفق ہوجائیں، اور جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین اور انصار (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کے متبرک مقامات ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اور منبر اور قبر کا بیان۔

راوی: مسدد , عباد بن عباد , عاصم احول , انس

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ أَنَسٍ قَالَ حَالَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْأَنْصَارِ وَقُرَيْشٍ فِي دَارِي الَّتِي بِالْمَدِينَةِ وَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَی أَحْيَائٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ

مسدد، عباد بن عباد، عاصم احول، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انصار اور قریش کے درمیان میرے اس گھر میں بھائی چارہ کرایا جو مدینہ میں ہے اور آپ نے ایک مہینہ تک دعائے قنوت پڑھی جس میں بنی سلیم کے قبیلوں پر بد دعا فرمائی۔

Narrated Anas:
The Prophet brought the Ansar and the Quarish people into alliance in my house at Medina, and he invoked Allah for one month against the tribe of Bani Sulaim in (the last Rak'a of each compulsory) prayer.

یہ حدیث شیئر کریں