سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1526

گڑیوں سے کھیلنے کا بیان

راوی:

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَنِي وَأَنَا بِنْتُ سَبْعٍ أَوْ سِتٍّ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْنَ نِسْوَةٌ وَقَالَ بِشْرٌ فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَأَنَا عَلَى أُرْجُوحَةٍ فَذَهَبْنَ بِي وَهَيَّأْنَنِي وَصَنَعْنَنِي فَأُتِيَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَنَى بِي وَأَنَا ابْنَةُ تِسْعٍ فَوَقَفَتْ بِي عَلَى الْبَابِ فَقُلْتُ هِيهْ هِيهْ قَالَ أَبُو دَاوُد أَيْ تَنَفَّسَتْ فَأُدْخِلْتُ بَيْتًا فَإِذَا فِيهِ نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ دَخَلَ حَدِيثُ أَحَدِهِمَا فِي الْآخَرِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ مِثْلَهُ قَالَ عَلَى خَيْرِ طَائِرٍ فَسَلَّمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَغَسَلْنَ رَأْسِي وَأَصْلَحْنَنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًى فَأَسْلَمْنَنِي إِلَيْهِ

موسی بن اسماعیل، حماد، بشر بن خالد ، ابواسامہ، ہشام ، عروہ، عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے شادی کی تو میں اس وقت سات یا چھ سال کی لڑکی تھی جب ہم مدینہ آئے تو بعض خواتین آئیں۔بشر کی روایت میں ہے کہ ام رومان میرے پاس آئیں ، میں( اس وقت ) جھولے پر تھی (جھولا جھول رہی تھی) پس وہ مجھے لے گئیں اور مجھے بنایا سنوارا ۔پھر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لایا گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے ساتھ شب بسری کی اس وقت میں نوسالہ لڑکی تھی مجھے دروازے پر کھڑا کیا گیا تو میں ہانپنے لگی۔ ابوداؤد بیان کرتے ہیں کہ"ہیہ ہیہ"کا معنی "تنسفت"سانس پھولنے لگی ہے۔ مجھے گھر میں داخل کیا گیا تو وہاں موجود انصار کی خواتین نے کہا خیر و برکت ہو۔( خیر و برکت کے ساتھ داخل ہوئی ہو) اور بیان کیا کہ دونوں میں سے(موسٰی بن اسمٰعیل ، بشر بن خالد) کی حدیث کو دوسری میں داخل کیا۔

یہ حدیث شیئر کریں