صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ زہد و تقوی کا بیان ۔ حدیث 2962

دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں

راوی: ابوعبدالرحمن

قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَجَائَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالُوا يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّا وَاللَّهِ مَا نَقْدِرُ عَلَی شَيْئٍ لَا نَفَقَةٍ وَلَا دَابَّةٍ وَلَا مَتَاعٍ فَقَالَ لَهُمْ مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ رَجَعْتُمْ إِلَيْنَا فَأَعْطَيْنَاکُمْ مَا يَسَّرَ اللَّهُ لَکُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ ذَکَرْنَا أَمْرَکُمْ لِلسُّلْطَانِ وَإِنْ شِئْتُمْ صَبَرْتُمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ فُقَرَائَ الْمُهَاجِرِينَ يَسْبِقُونَ الْأَغْنِيَائَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَی الْجَنَّةِ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا قَالُوا فَإِنَّا نَصْبِرُ لَا نَسْأَلُ شَيْئًا

ابوعبدالرحمن فرماتے ہیں کہ تین آدمی حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور میں ان کے پاس موجود تھا وہ آدمی کہنے لگا اے ابومحمد اللہ کی قسم ہمارے پاس کچھ نہیں ہے نہ خرچ ہے نہ سواری نہ مال ومتاع حضرت عبداللہ نے ان تینوں آدمیوں سے فرمایا تم کیا چاہتے ہو اگر تم یہ چاہتے ہو کہ تم ہماری طرف لوٹ آؤ ہم تمہیں وہ دیں گے جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تمہارے مقدر میں لکھ دیا ہے اور اگر تم چاہو تو تمہارا ذکر بادشاہ سے کریں اور اگر تم چاہو تو صبر کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہم مہاجرین فقراء قیامت کے دن مالداروں سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے وہ آدمی کہنے لگا ہم لوگ صبر کریں گے اور ہم کچھ نہیں مانگتے۔

Abu 'Abdal-Rahman reported that three persons came to 'Abdullah b. Amr b. 'As while I was sitting with him and they said: By Allah, we have nothing with us either in the form of provision, riding animals or wealth. Thereupon he said to them: I am prepared to do whatever you like. If you come to us, we would give you what Allah would make available for you and if you like I would make a mention of your case to the ruler, and if you like you can show patience also for I have heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Destitute amongst the emigrants would precede the rich emigrants by forty years in getting into Paradise on the Day of Resurrection. Thereupon they said: We then show patience and do not ask for anything.

یہ حدیث شیئر کریں