سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1658

سوتے وقت سبحان اللہ کی فضیلت

راوی: احمد بن صالح , عبداللہ بن وہب , عیاش بن عقبہ خضرمی , فضل بن حسن الضمری

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عُقْبَةَ الْحَضْرَمِيُّ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ حَسَنٍ الضَّمْرِيِّ أَنَّ ابْنَ أُمِّ الْحَکَمِ أَوْ ضُبَاعَةَ ابْنَتَيْ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ عَنْ إِحْدَاهُمَا أَنَّهَا قَالَتْ أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ سَبْيًا فَذَهَبْتُ أَنَا وَأُخْتِي فَاطِمَةُ بِنْتُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَکَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَحْنُ فِيهِ وَسَأَلْنَاهُ أَنْ يَأْمُرَ لَنَا بِشَيْئٍ مِنْ السَّبْيِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَقَکُنَّ يَتَامَی بَدْرٍ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّةَ التَّسْبِيحِ قَالَ عَلَی أَثَرِ کُلِّ صَلَاةٍ لَمْ يَذْکُرْ النَّوْمَ

احمد بن صالح، عبداللہ بن وہب، عیاش بن عقبہ خضرمی، فضل بن حسن الضمری کہتے ہیں کہ ابن ام حکم یا ضباعہ بنت الزبیر میں سے کسی ایک نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس چند قیدی آئے پس میں اور میری بہن فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں اور اپنی تکالیف کی آپ سے شکایت کی اور آپ سے سوال کیا کہ ہمارے واسطے قیدیوں میں سے کسی کا حکم فرمائیں (کہ ہمیں کوئی قیدی بطور خادم مل جائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے بدر(کے شہداء) کے یتیم بچے سبقت لے گئے آگے تسبیحات کا حصہ بیان کیا اس میں ہر نماز کے بعد کا بیان ہے سوتے وقت کا نہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں