سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1703

آدمی کا کسی آدمی سے پناہ مانگنا

راوی: نفیلی , رہیر , عاصم احول , ابوعثمان , سعد بن مالک

حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ ادَّعَی إِلَی غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ قَالَ فَلَقِيتُ أَبَا بَکْرَةَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَاصِمٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا عُثْمَانَ لَقَدْ شَهِدَ عِنْدَکَ رَجُلَانِ أَيُّمَا رَجُلَيْنِ فَقَالَ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَأَوَّلُ مَنْ رَمَی بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ فِي الْإِسْلَامِ يَعْنِي سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ وَالْآخَرُ قَدِمَ مِنْ الطَّائِفِ فِي بِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا عَلَی أَقْدَامِهِمْ فَذَکَرَ فَضْلًا قَالَ النُّفَيْلِيُّ حَيْثُ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَاللَّهِ إِنَّهُ عِنْدِي أَحْلَی مِنْ الْعَسَلِ يَعْنِي قَوْلَهُ حَدَّثَنَا وَحَدَّثَنِي قَالَ أَبُو عَلِيٍّ وَسَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَحْمَدَ يَقُولُ لَيْسَ لِحَدِيثِ أَهْلِ الْکُوفَةِ نُورٌ قَالَ وَمَا رَأَيْتُ مِثْلَ أَهْلِ الْبَصْرَةِ کَانُوا تَعَلَّمُوهُ مِنْ شُعْبَةَ

نفیلی، رہیر، عاصم احول، ابوعثمان، حضرت سعد بن مالک فرماتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میرے کانوں نے سنا اور میرے قلب نے محفوظ کیا کہ آپ نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنے آپ کو غیر کے باپ کی طرف منسوب کیا اور وہ جانتا تھا کہ جس کی طرف منسوب کر رہا ہے وہ اس کا باپ نہیں تو جنت اس پر حرام ہے۔ ابوعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا تو آپ کے اس قول کا ان سے تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میرے کانوں نے اس قول کو سنا اور میرے دل نے ان کی حفاظت کی۔ عاصم کہتے ہیں کہ میں نے ابوعثمان سے کہا کہ اے ابوعثمان آپ سے دو مردوں نے گواہی دی ہے تو یہ دو مرد کون تھے انہوں نے کہا کہ ان میں سے پہلے مرد وہ ہیں جنہوں نے اسلام میں اللہ کی راہ میں سب سے پہلا تیر چلایا یعنی سعد بن مالک۔ اور دوسرے مرد وہ ہیں جو بیس سے زائد افراد کے ساتھ پیدل طائف سے آئے۔ اور ان کے کچھ اور فضائل بیان کئے ابوعلی کہتے ہیں کہ میں نے ابوداؤد سے سنا انہوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم یہ حدیث میرے نزدیک شہد سے زیادہ میٹھی ہے یعنی حدثنا اور حدثنی کہنا۔ ابوعلی کہتے ہیں کہ میں نے امام ابوداؤد کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ امام احمد نے فرمایا کہ اہل کوفہ کی بیان کردہ احادیث میں نور نہیں ہوتا۔

یہ حدیث شیئر کریں