پڑوسی کے حقوق کا بیان
راوی: ربیع بن نافع , ابوتوبہ , سلیمان بن حیان , محمد بن عجلان , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْکُو جَارَهُ فَقَالَ اذْهَبْ فَاصْبِرْ فَأَتَاهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَقَالَ اذْهَبْ فَاطْرَحْ مَتَاعَکَ فِي الطَّرِيقِ فَطَرَحَ مَتَاعَهُ فِي الطَّرِيقِ فَجَعَلَ النَّاسُ يَسْأَلُونَهُ فَيُخْبِرُهُمْ خَبَرَهُ فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْعَنُونَهُ فَعَلَ اللَّهُ بِهِ وَفَعَلَ وَفَعَلَ فَجَائَ إِلَيْهِ جَارُهُ فَقَالَ لَهُ ارْجِعْ لَا تَرَی مِنِّي شَيْئًا تَکْرَهُهُ
ربیع بن نافع، ابوتوبہ، سلیمان بن حیان، محمد بن عجلان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اپنے پڑوسی کی شکایت کرتا ہوا آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور صبر کرو وہ دو یا تین مرتبہ آیا آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور اپنا سامان گھر سے نکال کر راستہ میں پھینک دو۔ اس نے اپنا سامان راستہ میں پھینک دیا لوگوں نے اس سے وجہ پوچھی تو اس نے ہمسائے کی تکلیف سے انہیں باخبر کردیا تو لوگ اس ہمسائے کو لعنت ملامت کرنے لگے کہ اللہ اس کے ساتھ ایسا کرے، ویسا کرے اس کا پڑوسی اس کے پاس آیا کہ تو سامان لے کر گھر لوٹ جا آئندہ مجھ سے ناگواری کوئی بات نہیں دیکھے گا۔