سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1774

اجازت لیتے وقت کتنی بار السلام علیکم کہنا چاہیے

راوی: موئمل بن فضل حرانی , محمد بن عبدالرحمٰن , عبداللہ بن بسر

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ فِي آخَرِينَ قَالُوا حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَی بَابَ قَوْمٍ لَمْ يَسْتَقْبِلْ الْبَابَ مِنْ تِلْقَائِ وَجْهِهِ وَلَکِنْ مِنْ رُکْنِهِ الْأَيْمَنِ أَوْ الْأَيْسَرِ وَيَقُولُ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَذَلِکَ أَنَّ الدُّورَ لَمْ يَکُنْ عَلَيْهَا يَوْمَئِذٍ سُتُورٌ

موئمل بن فضل حرانی، محمد بن عبدالرحمٰن، حضرت عبداللہ بن بسر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کسی قوم کے دروازہ پر آتے تو دروازہ کی طرف منہ کر کے کھڑے نہ ہوتے بلکہ دروازہ کے دائیں بائیں طرف کھڑے ہوتے اور فرماتے کہ السلام علیکم اور یہ اس لئے کہ کیونکہ اس زمانہ میں دروازوں پر پردے نہ ہوتے تھے۔

Narrated Abdullah ibn Busr:
When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to some people's door, he did not face it squarely, but faced the right or left corner, and said: Peace be upon you! peace be upon you! That was because there were no curtains on the doors of the house at that time.

یہ حدیث شیئر کریں