سلام کی کثرت کا حکم
راوی: قتیبہ بن سعید , لیث , یزید بن ابوحبیب , ابوالخیر , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ قَالَ تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَی مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ
قتیبہ بن سعید، لیث، یزید بن ابوحبیب، ابوالخیر، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سا اسلام بہتر ہے آپ نے فرمایا کہ کھانا کھلانا اور تیرا ہر شخص کو سلام کرنا خواہ تو اسے پہچانتا ہو یا نہیں۔