سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1807

باپ کا اولاد کو (محبت میں) بوسہ دینا

راوی: موسیٰ بن اسماعیل , حماد , ہشام بن عروہ , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ ثُمَّ قَالَ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْشِرِي يَا عَائِشَةُ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَنْزَلَ عُذْرَکِ وَقَرَأَ عَلَيْهَا الْقُرْآنَ فَقَالَ أَبَوَايَ قُومِي فَقَبِّلِي رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أَحْمَدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا إِيَّاکُمَا

موسی بن اسماعیل، حماد، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں(واقعہ افک کو بیان کیا انہوں نے) کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ تمہیں بشارت ہو کہ بیشک اللہ نے تمہارا عذر نازل فرما دیا ہے اور آپ نے ان کو (مجھے) قرآن کریم کی آیات پڑھ کر سنائیں میرے والدین نے کہا کہ کھڑی ہو جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر مبارک کو بوسہ دو تو میں نے کہا کہ میں اللہ عزوجل کی تعریف کرتی ہوں(جس نے میری برأت نازل کی) نہ کہ تمہاری (کیونکہ آپ لوگوں کو بھی میری پاکدامنی کے بارے میں شبہ ہوگیا تھا)۔

یہ حدیث شیئر کریں