صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان ۔ حدیث 2265

جھگڑا کے مکروہ ہونے کا بیان

راوی: ابراہیم بن موسیٰ , ہشام , معمر , عبیداللہ بن عبداللہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا حُضِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ هَلُمَّ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ قَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمْ الْقُرْآنُ فَحَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَكْتُبْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغَطَ وَالِاخْتِلَافَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُومُوا عَنِّي قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ مِنْ اخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ

ابراہیم بن موسی، ہشام، معمر، عبیداللہ بن عبداللہ ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو اس وقت گھر میں بہت سے لوگ جمع تھے۔ جن میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب بھی تھے، آپ نے فرمایا کہ (لکھنے کا سامان لاؤ) میں تمہارے لئے ایک تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو گے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر تکلیف کی شدت ہے اور تم لوگوں کے پاس قرآن ہے اور ہمارے لئے اللہ کی کتاب ہی کافی ہے گھر والوں میں اختلاف ہو گیا، اور یہ لوگ جھگڑنے لگے، کوئی کہتا کہ (لکھنے کا سامان لاؤ) تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے لئے تحریر لکھ دیں۔ جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو گے، اور بعض وہی کہتے جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہہ رہے تھے، جب شور و غل اور اختلاف نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے زیادہ ہونے لگا تو آپ نے فرمایا کہ میرے پاس سے اٹھ جاؤ ، عبیداللہ کا بیان ہے کہ ابن عباس کہا کرتے تھے کہ ساری مصیبت وہ چیز ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے لکھنے کے درمیان حائل ہوئی یعنی ان لوگوں کا جھگڑا کرنا اور شور و غل –

Narrated Ibn 'Abbas:
When the time of the death of the Prophet approached while there were some men in the house, and among them was 'Umar bin Al-Khatttab, the Prophet said, "Come near let me write for you a writing after which you will never go astray." 'Umar said, "The Prophet is seriously ill, and you have the Quran, so Allah's Book is sufficient for us." The people in the house differed and disputed. Some of them said, "Come near so that Allah's Apostle may write for you a writing after which you will not go astray," while some of them said what 'Umar said. When they made much noise and differed greatly before the Prophet, he said to them, "Go away and leave me." Ibn 'Abbas used to say, "It was a great disaster that their difference and noise prevented Allah's Apostle from writing that writing for them.

یہ حدیث شیئر کریں