نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کو اللہ تبارک وتعالی کی تو حید کی طرف بلانے کا بیان
راوی: عبداللہ بن ابو اسود،فضل بن علاء، اسماعیل بن امیہ، یحیی بن محمد بن عبداللہ بن صیفی
و حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ لَمَّا بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَی نَحْوِ أَهْلِ الْيَمَنِ قَالَ لَهُ إِنَّکَ تَقْدَمُ عَلَی قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ فَلْيَکُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَی أَنْ يُوَحِّدُوا اللَّهَ تَعَالَی فَإِذَا عَرَفُوا ذَلِکَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِهِمْ وَلَيْلَتِهِمْ فَإِذَا صَلَّوْا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ زَکَاةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ غَنِيِّهِمْ فَتُرَدُّ عَلَی فَقِيرِهِمْ فَإِذَا أَقَرُّوا بِذَلِکَ فَخُذْ مِنْهُمْ وَتَوَقَّ کَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ
عبداللہ بن ابی اسود، فضل بن علاء، اسماعیل بن امیہ، یحیی بن محمد بن عبداللہ بن صیفی، ابومعبد (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے آزاد کردہ غلام) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں ان کو کہتے ہوئے سنا کہ جب نبی صلی اللہ تعالیٰ عنہ نے معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یمن کی طرف روانہ کیا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ تم اس قوم کے پاس جاتے ہو، جو اہل کتاب ہے اس لئے سب سے پہلی چیز جس کی طرف تم بلاؤ وہ یہ ہے کہ وہ لوگ اللہ کو ایک سمجھیں، جب وہ لوگ اس کو مان لیں تو ان کو بتلا کہ اللہ نے ان پر دن رات میں پانچ (وقت کی) نمازیں فرض کی ہیں، جب وہ لوگ نماز پڑھیں تو انہیں بتلا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ان کے مالوں میں زکوۃ فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے فقراء کو واپس کی جائے گی، جب وہ لوگ اس کو اقرار کر لیں تو ان سے زکوۃ لے اور لوگوں کے عمدہ مالوں سے پرہیز کر ۔