صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ زہد و تقوی کا بیان ۔ حدیث 2982

جو آدمی دوسروں کو نیکی کا حکم دتیا ہے اور خود نیکی نہ کرتا ہو اور دوسروں کو برائی سے روکتا ہو اور خود برائی کرتا ہو ایسے آدمی کی سزا کے بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی , ابوبکر بن ابی شیبہ , محمد بن عبداللہ بن نمیر , اسحاق بن ابراہیم , ابوکریبی یحییی اسحقی ابومعاویہ اعمش , شقیق , اسامہ بن زید

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کُرَيْبٍ قَالَ يَحْيَی وَإِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قِيلَ لَهُ أَلَا تَدْخُلُ عَلَی عُثْمَانَ فَتُکَلِّمَهُ فَقَالَ أَتَرَوْنَ أَنِّي لَا أُکَلِّمُهُ إِلَّا أُسْمِعُکُمْ وَاللَّهِ لَقَدْ کَلَّمْتُهُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ مَا دُونَ أَنْ أَفْتَتِحَ أَمْرًا لَا أُحِبُّ أَنْ أَکُونَ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ وَلَا أَقُولُ لِأَحَدٍ يَکُونُ عَلَيَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُؤْتَی بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَی فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِهِ فَيَدُورُ بِهَا کَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِالرَّحَی فَيَجْتَمِعُ إِلَيْهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ يَا فُلَانُ مَا لَکَ أَلَمْ تَکُنْ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَی عَنْ الْمُنْکَرِ فَيَقُولُ بَلَی قَدْ کُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِيهِ وَأَنْهَی عَنْ الْمُنْکَرِ وَآتِيهِ

یحیی بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، ابوکریبی یحییی اسحاق ابومعاویہ اعمش، شقیق، حضرت اسامہ بن زید سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ مجھ سے کہا گیا کیا تم حضرت عثمان کے پاس نہیں جاتے اور ان سے بات نہیں کرتے؟ حضرت اسامہ نے فرمایا کیا تم خیال کرتے ہو کہ میں حضرت عثمان سے بات نہیں کرتا میں تمہیں سناتا ہوں اللہ کی قسم میں ان سے بات کر چکا ہوں جو بات میں نے اپنے اور ان کے بارے میں کرنا تھی میں وہ بات کھولنا نہیں چاہتا اور میں نہیں چاہتا کہ وہ بات کھولنے والا پہلا میں ہی ہوں اور نہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ کسی کو جو مجھ پر حاکم ہو کہ وہ سب لوگوں سے بہتر ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سن لینے کے بعد۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا جس سے اس کے پیٹ کی آنتیں نکل آئیں گی وہ آنتوں کو لے کر اس طرح گھومے گا جس طرح گدھا چکی کو لے کر گھومتا ہے۔ دوزخ والے اس کے پاس اکٹھے ہو کر کہیں گے، اے فلاں! تجھے کیا ہوا؟ (یعنی آج تو کس حالت میں ہے؟) کیا تو لوگوں کو نیکی کا حکم نہیں دیتا اور برائی سے نہیں روکتا تھا؟ وہ کہے گا : ہاں میں لوگوں تو نیکی کا حکم دیتا تھا لیکن خود اس نیکی پر عمل نہیں کرتا تھا اور لوگوں کو برائی سے منع کرتا تھا لیکن میں خود برائی میں مبتلا تھا۔

Shaqiq reported that it was said to Usama b. Zaid: Why don't you visit 'Uthman and talk to him? Thereupon he said: Do you think that I have not talked to him but that I have made you hear? By Allah. I have talked to him (about things) concerning me and him and I did not like to divulge those things about which I had to take the initiative and I do not say to my ruler: "You are the best among people," after I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: A man will be brought on the Day of Resurrection and thrown in Hell-Fire and his intestines will pour forth in Hell and he will go round along with them, as an ass goes round the mill-stone. The denizens of Hell would gather round him and say: 0, so and so, what has happened to you? Were you not enjoining us to do what was reputable and forbid us to do what was disreputable? He will say: Of course, it is so; I used to enjoin (upon people) to do what was reputable but did not practise that myself. I had been forbidding people to do what was disreputable, but practised it myself.

یہ حدیث شیئر کریں