حضرت ابوالیسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لمبی حدیث کے بیان میں
راوی: ہارون بن معروف , محمد بن عباد , ہارون , حاتم ابن اسمعیل , یعقوب بن مجاہد , ابی حزرہ عباد بن ولید بن عبادہ بن صامت
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ وَالسِّيَاقُ لِهَارُونَ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ أَبِي حَزْرَةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي نَطْلُبُ الْعِلْمَ فِي هَذَا الْحَيِّ مِنْ الْأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يَهْلِکُوا فَکَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِينَا أَبَا الْيَسَرِ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ غُلَامٌ لَهُ مَعَهُ ضِمَامَةٌ مِنْ صُحُفٍ وَعَلَی أَبِي الْيَسَرِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ وَعَلَی غُلَامِهِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا عَمِّ إِنِّي أَرَی فِي وَجْهِکَ سَفْعَةً مِنْ غَضَبٍ قَالَ أَجَلْ کَانَ لِي عَلَی فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْحَرَامِيِّ مَالٌ فَأَتَيْتُ أَهْلَهُ فَسَلَّمْتُ فَقُلْتُ ثَمَّ هُوَ قَالُوا لَا فَخَرَجَ عَلَيَّ ابْنٌ لَهُ جَفْرٌ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ أَبُوکَ قَالَ سَمِعَ صَوْتَکَ فَدَخَلَ أَرِيکَةَ أُمِّي فَقُلْتُ اخْرُجْ إِلَيَّ فَقَدْ عَلِمْتُ أَيْنَ أَنْتَ فَخَرَجَ فَقُلْتُ مَا حَمَلَکَ عَلَی أَنْ اخْتَبَأْتَ مِنِّي قَالَ أَنَا وَاللَّهِ أُحَدِّثُکَ ثُمَّ لَا أَکْذِبُکَ خَشِيتُ وَاللَّهِ أَنْ أُحَدِّثَکَ فَأَکْذِبَکَ وَأَنْ أَعِدَکَ فَأُخْلِفَکَ وَکُنْتَ صَاحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکُنْتُ وَاللَّهِ مُعْسِرًا قَالَ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ قَالَ اللَّهِ قَالَ فَأَتَی بِصَحِيفَتِهِ فَمَحَاهَا بِيَدِهِ فَقَالَ إِنْ وَجَدْتَ قَضَائً فَاقْضِنِي وَإِلَّا أَنْتَ فِي حِلٍّ فَأَشْهَدُ بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَی عَيْنَيْهِ وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِي هَذَا وَأَشَارَ إِلَی مَنَاطِ قَلْبِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ
ہارون بن معروف، محمد بن عباد، ہارون، حاتم ابن اسماعیل، یعقوب بن مجاہد، ابی حزرہ عباد بن ولید بن حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں اور میرا باپ علم کے حصول کے لئے قبیلہ حی میں گئے یہ اس قبیلہ کی ہلاکت سے پہلے کی بات ہے تو سب سے پہلے ہماری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابوالیسر سے ہوئی حضرت ابوالیسر کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا جس کے پاس صحیفوں کا ایک بستہ تھا حضرت ابوالیسر ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اور مغافری کپڑے پہنے ہوئے تھے اور حضرت ابوالیسر کے غلام پر بھی ایک چادر تھی اور وہ بھی مغافری کپڑے پہنے ہوئے تھا (حضرت عبید اللہ) فرماتے ہیں کہ میرے باپ نے ان سے کہا اے چچا میں آپ کے چہرے پر ناراضگی کے اثرات دیکھ رہا ہوں انہوں نے فرمایا فلاں بن فلاں حرامی کے اوپر میرا کچھ مال تھا میں اس کے گھر گیا اور میں نے سلام کیا اور میں نے کہا کیا کوئی شخص ہے؟ گھر والوں نے کہا نہیں اسی دوران جفر کا بیٹا باہر نکلا میں نے اس سے پوچھا تیرا باپ کہاں ہے اس نے کہا آپ کی آواز سن کر میری ماں کے چھپر کھٹ میں داخل ہوگیا ہے پھر میں نے کہا میری طرف باہر نکل مجھے معلوم ہوگیا ہے کہ تو کہاں ہے پھر وہ باہر نکلا تو میں نے اس سے کہا تو مجھ سے چھپا کیوں تھا اس نے کہا اللہ کی قسم میں آپ سے بیان کرتا ہوں اور آپ سے جھوٹ نہیں کہوں گا کہ اللہ کی قسم مجھے آپ سے جھوٹ کہتے ہوئے ڈر لگا اور مجھے آپ سے وعدہ کرنے کے بعد اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خوف معلوم ہوا کیونکہ آپ رسول اللہ کے صحابی ہیں اور اللہ کی قسم میں ایک تنگ دست آدمی ہوں حضرت ابوالیسر فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کیا تو اللہ کو حاظر وناظر جان کر کہتا ہے اس نے کہا میں اللہ کو حاضر وناظر جان کر کہتا ہوں حضرت ابوالیسر نے فرمایا کیا تو اللہ کو حاضر وناظر جان کر کہتا ہے اس نے کہا میں اللہ کر حاضر وناظر جان کر کہتا ہوں حضرت ابوالیسر نے پھر فرمایا کیا تو اللہ کو حاضر وناظر جان کر کہتا ہے اس نے کہا میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں حضرت ابوالیسر نے وہ کاغذ(جس پا قرض لکھا ہوا تھا) منگوا کر اپنے ہاتھ سے اسے مٹا دیا اور فرمایا اگر تو (مال) پائے تو اسے ادا کر دینا ورنہ میں تجھے معاف کرتا ہوں اپنی آنکھوں پر دو انگلیاں رکھ کر فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میری ان آنکھوں نے دیکھا اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے اس کو یاد رکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو آدمی کسی تنگ دست کو مہلت دے یا اس سے اس کا قرض معاف کر دے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا۔
'Ubadab. Walid b. Samit reported: I and my father set out in search of knowledge to a tribe of the Ansar before their death (i. e. before the Companions of the Holy Prophet left the world) and I was the first to meet Abu Yasar, a Companion of Allah's Messenger (may peace be upon him) and there was a young man with him who carried the record of letters with him and there was a mantle prepared by the tribe of Ma'afiri upon him. And his servant too had a Ma'afiri mantle over him. My father said to him: My uncle, I see the signs of anger or that of agony on your face. He said: Yes, such and such person, the son of so and so, of the tribe of Harami owed me a debt. I went to his family, extended salutations and said: Where is he? They said: He is not here. Then came out to me his son who was at the threshold of his youth. I said to him: Where is your father? He said: No sooner did he hear your sound than he hid himself behind my mother's bedstead. I said to him: Walk out to me, for I know where you are. He came out. I said to him: What prompted you to hide yourself from me? He said: By God, whatever I would say to you would not be a lie. By Allah, I fear that I should tell a lie to you and in case of making promise with you I should break it, as you are the Companion of Allah's Messenger (may peace be upon him). The fact is that I was hard up in regard to money. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. I said: Do you adjure by Allah? He said: I adjure by Allah. Then he brought his promissory note and he wrote off (the debt) with his hand and said: Make payment when you find yourself solvent enough to pay me back; if you are not, then there is no liability upon you.These two eyes of mine saw, and he (Abu'I-Yasar) placed his fingers upon his eyes and these two ears of mine heard and my heart retained, and he pointed towards his heart that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He who gives time to one who is financially hard up (in the payment of debt) or writes off his debt, Allah will provide him His shadow.