صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2308

اللہ کا قول لما خلقت بیدی۔ (جس کو میں نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا)

راوی: معاذ بن فضالہ , ہشام , قتادہ , انس

حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجْمَعُ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ کَذَلِکَ فَيَقُولُونَ لَوْ اسْتَشْفَعْنَا إِلَی رَبِّنَا حَتَّی يُرِيحَنَا مِنْ مَکَانِنَا هَذَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ يَا آدَمُ أَمَا تَرَی النَّاسَ خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَکَ مَلَائِکَتَهُ وَعَلَّمَکَ أَسْمَائَ کُلِّ شَيْئٍ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّنَا حَتَّی يُرِيحَنَا مِنْ مَکَانِنَا هَذَا فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکَ وَيَذْکُرُ لَهُمْ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَهَا وَلَکِنْ ائْتُوا نُوحًا فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ وَلَکِنْ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَ الرَّحْمَنِ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ لَهُمْ خَطَايَاهُ الَّتِي أَصَابَهَا وَلَکِنْ ائْتُوا مُوسَی عَبْدًا آتَاهُ اللَّهُ التَّوْرَاةَ وَکَلَّمَهُ تَکْلِيمًا فَيَأْتُونَ مُوسَی فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَيَذْکُرُ لَهُمْ خَطِيئَتَهُ الَّتِي أَصَابَ وَلَکِنْ ائْتُوا عِيسَی عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَکَلِمَتَهُ وَرُوحَهُ فَيَأْتُونَ عِيسَی فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاکُمْ وَلَکِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبهِ وَمَا تَأَخَّرَ فَيَأْتُونِي فَأَنْطَلِقُ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَی رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ لَهُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يُقَالُ لِي ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ يُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَحْمَدُ رَبِّي بِمَحَامِدَ عَلَّمَنِيهَا ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَرْجِعُ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ وَقُلْ يُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَحْمَدُ رَبِّي بِمَحَامِدَ عَلَّمَنِيهَا رَبِّي ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَرْجِعُ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ قُلْ يُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَحْمَدُ رَبِّي بِمَحَامِدَ عَلَّمَنِيهَا ثُمَّ أَشْفَعْ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَرْجِعُ فَأَقُولُ يَا رَبِّ مَا بَقِيَ فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ وَوَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَکَانَ فِي قَلْبِهِ مِنْ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ شَعِيرَةً ثُمَّ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَکَانَ فِي قَلْبِهِ مِنْ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ بُرَّةً ثُمَّ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَکَانَ فِي قَلْبِهِ مَا يَزِنُ مِنْ الْخَيْرِ ذَرَّةً

معاذ بن فضالہ، ہشام، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مومنوں کو قیامت کے دن اسی طرح جمع کرے گا، لوگ کہیں گے کاش ہم اپنے پروردگار کی خدمت میں شفاعت پیش کریں تاکہ ہمیں اس جگہ سے نکال کر آرام دے، چنانچہ آدم علیہ السلام کی خدمت میں آئیں گے اور کہیں گے کہ اے آدم علیہ السلام کیا آپ لوگوں کی حالت نہیں دیکھ رہے ہیں، اللہ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا اور آپ کو تمام چیزوں کے نام بتائے ہمارے لئے ہمارے رب کے پاس سفارش کیجئے تاکہ ہمیں اس موجودہ حالات سے نجات ملے، وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں، اور ان کے سامنے اپنی غلطی بیان کریں گے، جس کے وہ مرتکب ہوئے تھے، بلکہ تم لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ سب سے پہلے رسول ہیں جن کو اللہ نے زمین والوں کے پاس بھیجا ہے چنانچہ وہ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں اور وہ اپنی غلطی یاد کر کے کہیں گے کہ تم اللہ کے خلیل ابراہیم (علیہ السلا م) کے پاس جاؤ، وہ لوگ حضرت ابراہیم کے پاس آئیں گے تو وہ بھی کہیں کہ میں اس لائق نہیں ہوں اور ان کے سامنے اپنی غلطی بیان کریں گے اور کہیں گے کہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، اللہ نے ان کو تورات دی اور ان سے ہم کلام ہوا، لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ بھی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں اور وہ اپنی غلطی کا تذکرہ کریں گے کہیں گے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور کلمۃ اللہ اور روح اللہ ہیں تو لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں تم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ وہ ایسے بندے ہیں جن کے اگلے پچھلے گناہ بخشے جا چکے ہیں، لوگ میرے پاس آئیں گے میں چلوں گا اور اپنے رب سے حاضری کی اجازت چاہوں گا، مجھے حاضری کی اجازت دی جائے گی جب میں اپنے پروردگار کو دیکھوں گا تو سجدہ میں گر پڑوں گا اور اللہ تعالیٰ اس طرح مجھے چھوڑ دے گا جس قدر مجھے چھوڑنا چاہے گا، پھر اللہ تعالیٰ مجھ سے فرمائے گا اے محمد سر اٹھاؤ اور کہو سنا جائے گا، مانگو دیا جائے گا اور سفارش کرو قبول کی جائے گی، میں اپنے رب کی وہ حمد بیان کروں گا جو میرے پروردگار نے مجھے سکھائی ہوگی پھر سفارش کروں گا اور اللہ میرے لئے ایک حد مقرر فرمائے گا تو میں ان کو جنت میں داخل کراؤں گا ، پھر واپس ہوں گا اور اپنے رب کو دیکھ کر سجدہ میں گر پڑوں گا اللہ مجھے اسی طرح چھوڑ دے گا جس قدر وہ چاہے گا پھر کہا جائے گا کہ اے محمد! سر اٹھاؤ کہو سنا جائے گا مانگو دیا جائے گا اور سفارش کرو منظور ہو گی، پھر واپس ہو کر عرض کروں گا اے رب! دوزخ میں وہی رہ گئے جن کو قرآن نے روک رکھا ہے اور ان پر ہمیشگی واجب ہوگئی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوزخ سے وہ شخص نکل جائے گا جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہو اور اس کے قلب میں ایک جو برابر ایمان ہوگا، پھر وہ شخص دوزخ سے نکل جائے گا، جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا اور اس کے دل میں گہیوں برابر ایمان ہوگا، پھر دوزخ سے وہ شخص نکلے گا جس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہو اور اس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو،

Narrated Anas:
The Prophet said, "Allah will gather the believers on the Day of Resurrection in the same way (as they are gathered in this life), and they will say, 'Let us ask someone to intercede for us with our Lord that He may relieve us from this place of ours.' Then they will go to Adam and say, 'O Adam! Don't you see the people (people's condition)? Allah created you with His Own Hands and ordered His angels to prostrate before you, and taught you the names of all the things. Please intercede for us with our Lord so that He may relieve us from this place of ours.' Adam will say, 'I am not fit for this undertaking' and mention to them the mistakes he had committed, and add, "But you d better go to Noah as he was the first Apostle sent by Allah to the people of the Earth.' They will go to Noah who will reply, 'I am not fit for this undertaking,' and mention the mistake which he made, and add, 'But you'd better go to Abraham, Khalil Ar-Rahman.'
They will go to Abraham who will reply, 'I am not fit for this undertaking,' and mention to them the mistakes he made, and add, 'But you'd better go to Moses, a slave whom Allah gave the Torah and to whom He spoke directly' They will go to Moses who will reply, 'I am not fit for this undertaking,' and mention to them the mistakes he made, and add, 'You'd better go to Jesus, Allah's slave and His Apostle and His Word (Be: And it was) and a soul created by Him.' They will go to Jesus who will say, 'I am not fit for this undertaking, but you'd better go to Muhammad whose sins of the past and the future had been forgiven (by Allah).' So they will come to me and I will ask the permission of my Lord, and I will be permitted (to present myself) before Him. When I see my Lord, I will fall down in (prostration) before Him and He will leave me (in prostration) as long as He wishes, and then it will be said to me, 'O Muhammad! Raise your head and speak, for you will be listened to; and ask, for you will be granted (your request); and intercede, for your intercession will be accepted.' I will then raise my head and praise my Lord with certain praises which He has taught me, and then I will intercede. Allah will allow me to intercede (for a certain kind of people) and will fix a limit whom I will admit into Paradise.
I will come back again, and when I see my Lord (again), I will fall down in prostration before Him, and He will leave me (in prostration) as long as He wishes, and then He will say, 'O Muhammad! Raise your head and speak, for you will be listened to; and ask, for you will be granted (your request); and intercede, for your intercession will be accepted.' I will then praise my Lord with certain praises which He has taught me, and then I will intercede. Allah will allow me to intercede (for a certain kind of people) and will fix a limit to whom I will admit into Paradise, I will return again, and when I see my Lord, I will fall down (in prostration) and He will leave me (in prostration) as long as He wishes, and then He will say, 'O Muhammad! Raise your head and speak, for you will be listened to, and ask, for you will be granted (your request); and intercede, for your intercession will be accepted.' I will then praise my Lord with certain praises which He has taught me, and then I will intercede. Allah will allow me to intercede (for a certain kind of people) and will fix a limit to whom I will admit into Paradise. I will come back and say, 'O my Lord! None remains in Hell (Fire) but those whom Qur'an has imprisoned therein and for whom eternity in Hell (Fire) has become inevitable.' "
The Prophet added, "There will come out of Hell (Fire) everyone who says: 'La ilaha illal-lah,' and has in his heart good equal to the weight of a barley grain. Then there will come out of Hell (Fire) everyone who says: ' La ilaha illal-lah,' and has in his heart good equal to the weight of a wheat grain. Then there will come out of Hell (Fire) everyone who says: 'La ilaha illal-lah,' and has in his heart good equal to the weight of an atom (or a smallest ant)."

یہ حدیث شیئر کریں