صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2322

اللہ تعالی کا قول کہ "اور اس کا عرش پانی پر تھااور وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے" ابو العالیہ نے کہا کہ استوی الی السماء کے معنی ہیں آصمان کی طرف بلند ہو گیا، فسواھن بمعنی خلقھن ان کو پیدا کیا ہے ، اور مجاہد نے کہا استوی کے معنی ہیں عرش پر چڑھا، اور ابن عباس نے کہا کہ "مجید" بمعنی کریم اور "ودود" بمعنی حبیب ہے، حمید، مجید بولتے ہیں گویا "ماجد" سے فعیل کے وزن پر ہے ، محمود حمید سے مشتق ہے۔

راوی: موسی , ابراہیم , ابن شہاب , عبید بن سباق , زید بن ثابت

حَدَّثَنَا مُوسَی عَنْ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ السَّبَّاقِ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ قَالَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَکْرٍ فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ حَتَّی وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهِ لَقَدْ جَائَکُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ حَتَّی خَاتِمَةِ بَرَائَةٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ بِهَذَا وَقَالَ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ

موسی، ابراہیم، ابن شہاب، عبید بن سباق، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بلا بھیجا تو میں قرآن کو تلاش کرنے لگا یہاں تک کہ سورت توبہ کی آخری آیت میں نے ابوخزیمہ انصاری کے پاس پائی جو ان کے علاوہ کسی اور کے پاس نہیں ملی، وہ آیت لَقَدْ جَا ءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ 9۔ التوبہ : 128) (تمہارے پاس رسول تم ہی میں سے آیا) سورت براۃ کے اخیر تک کی تھی۔ یحیی بن بکیر نے بواسطہ لیث ، یونس سے اس کو روایت کیا اور کہا ابوخزیمہ انصاری کے پاس وہ (آیت ملی )

Narrated Zaid bin Thabit:
Abu Bakr sent for me, so I collected the Qur'an till I found the last part of Surat-at-Tauba with Abi Khuzaima Al-Ansari and did not find it with anybody else. (The Verses are): — 'Verily, there has come to you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves..(till the end of Surat Bara'a) (i.e., At-Tauba).' (9.128-129) Narrated Yunus:
(As 521).

یہ حدیث شیئر کریں