صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2327

اللہ تعالیٰ کا قول کہ فرشتے اور روح اس کی طرف چڑھتے ہیں اور اللہ بزرگ و برتر کا قول کہ اس کی طرف پاکیزہ کلمے چڑھتے ہیں اور ابو جمرہ نے حجرت ابن عباس سے نقل کیا کہ حضرت ابو ذر کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے کی خبر ملی تو اپنے بھائی سے کہا کہ میرے لئے اس شخص کے متعلق معلومات حاصل کر جو دعوی کرتا ہے کہ اس کے پاس آسمان سے خبر آتی ہے اور مجاہد نے کہا کہ نیک کام، پاکیزہ کلام کو اٹھا لیتا ہے اور بعض کہتے ہیں کہ "ذی المعارج" سے مراد فرشتے ہیں جو اللہ کی طرف چڑھتے ہیں۔

راوی: قبیصہ , سفیان , سفیان کے والد , ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ أَوْ أَبِي نُعْمٍ شَکَّ قَبِيصَةُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بُعِثَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةٍ و حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ وَهُوَ بِالْيَمَنِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي مُجَاشِعٍ وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي کِلَابٍ وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ فَتَغَيَّظَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ فَقَالُوا يُعْطِيهِ صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا قَالَ إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ کَثُّ اللِّحْيَةِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ اتَّقِ اللَّهَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ يُطِيعُ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُهُ فَيَأْمَنُنِي عَلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي فَسَأَلَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ قَتْلَهُ أُرَاهُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ فَمَنَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا وَلَّی قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنْ الرَّمِيَّةِ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ

قبیصہ، سفیان، سفیان کے والد، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھوڑا سا سونا بھیجا گیا تو آپ نے اس کو چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا (دوسری سند) اسحاق بن نصر عبدالرزاق، سفیان اپنے والد سے وہ ابن نعم سے وہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا تو آپ نے اس کو اقرع بن حابس کو جو حنظلی اور بن مجاشع کا ایک فرد تھا عینیہ بن بدر قراری اور علقمہ بن علاثہ جو عامری بنی کلاب کا ایک شخص تھا اور زید خیل کو جو طائی اور بنی نبہانکا ایک فرد تھا، تقسیم کر دیا، قریش اور انصار غصہ ہوئے اور کہنے لگے کہ اہل نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں اور ہم لوگوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ میں ان کی تالیف قلوب کرتا ہوں۔ ایک شخص آیا کہ اس کی دونوں آنکھیں اندر دھنسی ہوئی تھیں، پیشانی ابھری ہوئی، داڑھی گھنی دونوں گال اٹھے ہوئے اور سر منڈائے ہوئے تھا اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ سے ڈر، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی اطاعت کون کرے گا جب کہ میں ہی اس کی نافرمانی کروں، اس نے مجھے زمین والوں پر امین بنایا ہے اور تم مجھ کو امین نہیں سمجھتے ہو۔ قوم کے ایک شخص غالباً خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس شخص کے قتل کرنے کی اجازت چاہی لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا جب وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا گیا، تو آنحضرت نے فرمایا کہ اس شخص کی نسل سے کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے اور قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ لوگ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستی کو چھوڑ دیں گے، اگر میں ان کا زمانہ پالوں تو ان لوگوں کو قوم عاد کی طرح قتل کر دوں۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
When 'Ali was in Yemen, he sent some gold in its ore to the Prophet. The Prophet distributed it among Al-Aqra' bin Habis Al-Hanzali who belonged to Bani Mujashi, 'Uyaina bin Badr Al-Fazari, 'Alqama bin 'Ulatha Al-'Amiri, who belonged to the Bani Kilab tribe and Zaid AI-Khail At-Ta'i who belonged to Bani Nabhan. So the Quraish and the Ansar became angry and said, "He gives to the chiefs of Najd and leaves us!" The Prophet said, "I just wanted to attract and unite their hearts (make them firm in Islam)." Then there came a man with sunken eyes, bulging forehead, thick beard, fat raised cheeks, and clean-shaven head, and said, "O Muhammad! Be afraid of Allah! " The Prophet said, "Who would obey Allah if I disobeyed Him? (Allah). He trusts me over the people of the earth, but you do not trust me?" A man from the people (present then), who, I think, was Khalid bin Al-Walid, asked for permission to kill him, but the Prophet prevented him. When the man went away, the Prophet said, "Out of the offspring of this man, there will be people who will recite the Quran but it will not go beyond their throats, and they will go out of Islam as an arrow goes out through the game, and they will kill the Muslims and leave the idolators. Should I live till they appear, I would kill them as the Killing of the nation of 'Ad."

یہ حدیث شیئر کریں