صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2335

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے اپنے رب کی طرف دیکھنے والے ہوں گے۔

راوی: ثابت بن محمد , سفیان , ابن جریج , سلیمان احول , طاؤس , ابن عباس

حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَهَجَّدَ مِنْ اللَّيْلِ قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ وَوَعْدُکَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُکَ الْحَقُّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَعَلَيْکَ تَوَکَّلْتُ وَإِلَيْکَ خَاصَمْتُ وَبِکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ قَالَ قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ وَأَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ طَاوُسٍ قَيَّامُ وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْقَيُّومُ الْقَائِمُ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ وَقَرَأَ عُمَرُ الْقَيَّامُ وَکِلَاهُمَا مَدْحٌ

ثابت بن محمد، سفیان، ابن جریج، سلیمان احول، طاؤس، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رات کو تہجد کی نماز پڑھتے تو فرماتے کہ اے اللہ! ہمارے رب تیرے ہی لئے تعریف ہے، تو ہی آسمانوں اور زمین کو قائم رکھنے والا ہے تیرے ہی لئے تعریف ہے تو ہی آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے، سب کا رب ہے، تیرے ہی لئے تعریف ہے تو ہی نور ہے آسمان اور زمین کا اور جو کچھ ان میں ہے (سب کا) تو حق ہے، تیری بات حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے اور ملاقات حق ہے، جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے اور قیامت حق ہے، اے اللہ میں تیرے لئے اسلام لایا اور تیرے ساتھ ایمان لایا اور تجھ پر توکل کیا، تیرے ہی پاس اپنا جھگڑا لگاتا ہوں اور تجھ ہی سے فیصلہ چاہتا ہوں تو میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ ظاہر گناہ اور وہ (گناہ) جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے (سب) بخش دے تیرے سوا اور کوئی معبود نہیں ہے، امام بخاری نے کہا کہ قیس بن سعد اور ابوالزبیر، طاؤس نے قیم کے بجائے قیام کا لفظ بیان کیا اور مجاہد نے کہا قیوم کے معنی ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، اور حضرت عمر نے الحی القیوم کے بجائے قیام پڑھا اور دونوں الفاظ مدح کے ہیں۔

Narrated Ibn 'Abbas:
Whenever the Prophet offered his Tahajjud prayer, he would say, "O Allah, our Lord! All the praises are for You; You are the Keeper (Establisher or the One Who looks after) of the Heavens and the Earth. All the Praises are for You; You are the Light of the Heavens and the Earth and whatever is therein. You are the Truth, and Your saying is the Truth, and Your promise is the Truth, and the meeting with You is the Truth, and Paradise is the Truth, and the (Hell) Fire is the Truth. O Allah! I surrender myself to You, and believe in You, and I put my trust in You (solely depend upon). And to You I complain of my opponents and with Your Evidence I argue. So please forgive the sins which I have done in the past or I will do in the future, and also those (sins) which I did in secret or in public, and that which You know better than I. None has the right to be worshipped but You."

یہ حدیث شیئر کریں