صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ زہد و تقوی کا بیان ۔ حدیث 3014

حضرت ابوالیسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لمبی حدیث کے بیان میں

راوی: جابر بن عبداللہ

سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَطْنِ بُوَاطٍ وَهُوَ يَطْلُبُ الْمَجْدِيَّ بْنَ عَمْرٍو الْجُهَنِيَّ وَکَانَ النَّاضِحُ يَعْقُبُهُ مِنَّا الْخَمْسَةُ وَالسِّتَّةُ وَالسَّبْعَةُ فَدَارَتْ عُقْبَةُ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَی نَاضِحٍ لَهُ فَأَنَاخَهُ فَرَکِبَهُ ثُمَّ بَعَثَهُ فَتَلَدَّنَ عَلَيْهِ بَعْضَ التَّلَدُّنِ فَقَالَ لَهُ شَأْ لَعَنَکَ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذَا اللَّاعِنُ بَعِيرَهُ قَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ انْزِلْ عَنْهُ فَلَا تَصْحَبْنَا بِمَلْعُونٍ لَا تَدْعُوا عَلَی أَنْفُسِکُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَی أَوْلَادِکُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَی أَمْوَالِکُمْ لَا تُوَافِقُوا مِنْ اللَّهِ سَاعَةً يُسْأَلُ فِيهَا عَطَائٌ فَيَسْتَجِيبُ لَکُمْ

جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں، کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بطن بواط کے غزوہ میں چلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجدی بن عمرو جہنی کی تلاش میں تھے اور ہمارا یہ حال تھا کہ ہم پانچ اور چھ اور سات آدمیوں میں ایک اونٹ تھا جس پر ہم باری باری سواری کرتے تھے اس اونٹ پر ایک انصار آدمی کی سواری کی باری آئی تو اس نے اونٹ بٹھایا اور پھر اس پر چڑھا اور پھر اسے اٹھایا اس نے کچھ شوخی دکھائی تو انصاری نے کہا اللہ تجھ پر لعنت کرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اپنے اونٹ پر لعنت کرنے والا کون ہے؟ انصاری نے عرض کیا میں ہوں اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے نیچے اتر جا اور ہمارے ساتھ کوئی لعنت کیا ہوا اونٹ نہ رہے کہ اپنی جانوں کے خلاف بد دعا نہ کیا کرو اور نہ ہی اپنی اولاد کے خلاف بددعا کیا کرو اور نہ ہی اپنے مالوں کے خلاف بد دعا کیا کرو کیونکہ ممکن ہے کہ وہ بد دعا ایسے وقت میں مانگی جائے کہ جب اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگا جاتا ہو اور تمہیں عطا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ تمہاری وہ دعا قبول فرمالے۔

It is reported on the same authority: We set out along with Allah's Messenger (may peace be upon him) on an expedition of Batn Buwat. He (the Holy Prophet) was in search of al-Majdi b. 'Amr al-Juhani. (We had so meagre equipment) that five. Six or seven of us had one camel to ride and so we mounted it turn by turn. Once there was the turn of an Ansari to ride upon the camel. He made it kneel down to ride over it (and after having mounted it), he tried to raise it up but it hesitated. So he said. May there be curse of Allah upon you! Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Who is there to curse his camel? He said: Allah's Messenger, it is I. Thereupon he said: Get down from the camel and let us not have in our company the cursed one. Don't curse your own selves, nor your children. Nor your belongings. There is the possibility that your curse may synchronies with the time when Allah is about to confer upon you what you demand and thus your prayer may be readily responded.

یہ حدیث شیئر کریں