صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ زہد و تقوی کا بیان ۔ حدیث 3016

حضرت ابوالیسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لمبی حدیث کے بیان میں

راوی: جابر بن عبداللہ

سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ قُوتُ کُلِّ رَجُلٍ مِنَّا فِي کُلِّ يَوْمٍ تَمْرَةً فَکَانَ يَمَصُّهَا ثُمَّ يَصُرُّهَا فِي ثَوْبِهِ وَکُنَّا نَخْتَبِطُ بِقِسِيِّنَا وَنَأْکُلُ حَتَّی قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا فَأُقْسِمُ أُخْطِئَهَا رَجُلٌ مِنَّا يَوْمًا فَانْطَلَقْنَا بِهِ نَنْعَشُهُ فَشَهِدْنَا أَنَّهُ لَمْ يُعْطَهَا فَأُعْطِيَهَا فَقَامَ فَأَخَذَهَا

جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے اور ہم میں سے ہر ایک آدمی کو روزانہ ایک کھجور ملتی تھی اور یہی ہماری خوراک تھی اور وہ اس کھجور کو چوستا اور پھر اسے اپنے کپڑے میں لپیٹ کر رکھ لیتا تھا اور ہم اپنی کمانوں سے درختوں کے پتے جھاڑا کرتے تھے اور انہیں کھایا کرتے تھے یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہوگئیں اور کھجوریں تقسیم کرنے والے آدمی سے ایک غلطی ہوگئی ((وہ ہمارے ایک آدمی کو کھجوردینا بھول گیا) تو ہم اس آدمی کو اٹھا کر اس کے پاس لے گئے اور ہم نے گواہی دی کہ اسے کھجور نہیں ملی تو اس نے اس آدمی کو کھجور دے دی تو اس نے کھڑے کھڑے پکڑی اور کھالی۔

Jabir reported: We set out on an expedition with Allah's Messenger (may peace be upon him) and the only means of sustenance for every person amongst us was only one date for a day and we used to chew it. And we struck the leaves with the help of our bow and ate them until the sides of our mouths were injured. It so happened one day that a person was overlooked and not given a date. We carried that person and bore witness to the fact that he had not been given that date so he was offered that and he got up and received that.

یہ حدیث شیئر کریں