حضرت ابوالیسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لمبی حدیث کے بیان میں
راوی:
وَشَکَا النَّاسُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُوعَ فَقَالَ عَسَی اللَّهُ أَنْ يُطْعِمَکُمْ فَأَتَيْنَا سِيفَ الْبَحْرِ فَزَخَرَ الْبَحْرُ زَخْرَةً فَأَلْقَی دَابَّةً فَأَوْرَيْنَا عَلَی شِقِّهَا النَّارَ فَاطَّبَخْنَا وَاشْتَوَيْنَا وَأَکَلْنَا حَتَّی شَبِعْنَا قَالَ جَابِرٌ فَدَخَلْتُ أَنَا وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ حَتَّی عَدَّ خَمْسَةً فِي حِجَاجِ عَيْنِهَا مَا يَرَانَا أَحَدٌ حَتَّی خَرَجْنَا فَأَخَذْنَا ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَقَوَّسْنَاهُ ثُمَّ دَعَوْنَا بِأَعْظَمِ رَجُلٍ فِي الرَّکْبِ وَأَعْظَمِ جَمَلٍ فِي الرَّکْبِ وَأَعْظَمِ کِفْلٍ فِي الرَّکْبِ فَدَخَلَ تَحْتَهُ مَا يُطَأْطِئُ رَأْسَهُ
اور پھر اس کے بعد لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھوک کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب ہے کہ اللہ تمہیں کھلادے پھر ہم سمندر کے کنارے پر آئے اور سمندر نے موج ماری اور ایک جانور نکال کر باہر ڈال دیا پھر ہم نے اس سمندر کے کنارے پر آگ جلائی اور اس جانور کا گوشت پکایا اور بھونا اور ہم نے کھایا یہاں تک کہ ہم خوب سیر ہوئے گئے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر میں اور فلاں اور فلاں اس جانور کی آنکھ کے گوشے میں داخل ہوئے اور ہمیں کسی نے نہیں دیکھا یہاں تک کہ ہم باہر نکلے پھر ہم نے اس جانور کی پسلیوں میں سے ایک پسلی پکڑی اور قافلے میں جو سب سے بڑا آدمی تھا اور وہ سب سے بڑے اونٹ پر سوار تھا ہم نے اس آدمی کو بلایا اور اس کے اونٹ پر سب سے بڑی زین رکھی ہوئی تو وہ آدمی بغیر اپنا سر جھکائے اس پسلی کے نیچے سے گزر گیا۔
Then the people made a complaint to Allah's Messenger (may peace be upon him) about hunger and he said: May Allah provide you food! We came to the bank of the ocean and the ocean was tossing and it threw out a big animal and we lit fire and cooked it and took it until we had eaten to our heart's content. Jabir said: I and such and such five persons entered its socket and nobody could see us until we had come out, and we took hold of one of its ribs and twisted it into a sort of arch, then we called the tallest of the persons of the army and the hugest of the camels of the army and it had the big saddle over it, and it could easily pass through it without the rider having need to bend down.