جناب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ ہجرت کے بیان میں
راوی: زہیر بن حرب , عثمان بن عمر , اسحاق بن ابراہیم , نضر بن شمیل , اسرائیل , ابواسحاق , براء
و حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ کِلَاهُمَا عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ اشْتَرَی أَبُو بَکْرٍ مِنْ أَبِي رَحْلًا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ و قَالَ فِي حَدِيثِهِ مِنْ رِوَايَةِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ فَلَمَّا دَنَا دَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاخَ فَرَسُهُ فِي الْأَرْضِ إِلَی بَطْنِهِ وَوَثَبَ عَنْهُ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ هَذَا عَمَلُکَ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُخَلِّصَنِي مِمَّا أَنَا فِيهِ وَلَکَ عَلَيَّ لَأُعَمِّيَنَّ عَلَی مَنْ وَرَائِي وَهَذِهِ کِنَانَتِي فَخُذْ سَهْمًا مِنْهَا فَإِنَّکَ سَتَمُرُّ عَلَی إِبِلِي وَغِلْمَانِي بِمَکَانِ کَذَا وَکَذَا فَخُذْ مِنْهَا حَاجَتَکَ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِي إِبِلِکَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ لَيْلًا فَتَنَازَعُوا أَيُّهُمْ يَنْزِلُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْزِلُ عَلَی بَنِي النَّجَّارِ أَخْوَالِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أُکْرِمُهُمْ بِذَلِکَ فَصَعِدَ الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ فَوْقَ الْبُيُوتِ وَتَفَرَّقَ الْغِلْمَانُ وَالْخَدَمُ فِي الطُّرُقِ يُنَادُونَ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ
زہیر بن حرب، عثمان بن عمر، اسحاق بن ابراہیم، نضر بن شمیل، اسرائیل، ابواسحاق، براء روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرے والد سے تیرہ درہم پر ایک کجاوہ خریدا (اور پھر مذکورہ حدیث زہیرعن اسحاق کی روایت کی طرح روایت بیان کی) لیکن عثمان بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت میں ہے کہ جب سراقہ بن مالک قریب آگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے بد دعا فرمائی اور اس کا گھوڑا اپنے پیٹ تک زمین میں دھنس گیا سراقہ اپنے اس گھوڑے سے کودا اور کہنے لگا اے محمد مجھے معلوم ہے کہ یہ آپ کا کام ہے اس لئے آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے اس تکلیف سے نجات دے دے اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جو میرے پیچھے آرہے ہیں میں ان سے آپ کا حال چھپاؤں گا اور میرے اس ترکش سے ایک تیر لے لیں اور آپ کو فلاں فلاں مقام پر میرے اور میرے اونٹ اور غلام ملیں گے ان میں سے جتنی آپ کو ضرورت ہو آپ لے لیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تیرے اونٹوں کی کوئی ضرورت نہیں پھر ہم رات کو مدینہ منورہ پہنچ گئے تو لوگ اس بات میں جھگڑنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس جگہ اتریں آپ نے فرمایا میں قبیلہ بنی نجار کے پاس اتروں گا وہ عبدالمطب کے ننھیال تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو عزت دی پھر مرد اور عورتیں گھروں کے اوپر چڑھے اور لڑکے اور غلام راستوں میں پھیل گئے اور یہ پکارنے لگے اے محمد اے اللہ کے رسول اے محمد اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔
Al-Bara' reported: Abu Bakr purchased a saddle from me for thirteen dirhams; the rest of the hadith is the same, and in the narration of Uthman b. 'Umar, the words are: He (Suraqa b. Malik) drew near Allah's Messenger (may peace be upon him), and he (the Holy Prophet) cursed him and his camel sank in the earth up to the belly and he jumped from that and said: Muhammad, I am fully aware of it that it is your doing. Supplicate Allah that He should rescue me from it in which I am (pitchforked) and I give you a solemn pledge that I shall keep this as a secret from all those who are coming after me. Take hold of an arrow out of it (quiver) for you will find my camels and my slaves at such and such place and you can get whatever you need (on showing this arrow). He (the Holy Prophet) said: I don't need your camels. And we (the Holy Prophet and Abu Bakr) came to Medina during the night and the people began to contend as to where Allah's Messenger (may peace be upon him) should reside and he encamped in the tribe of Najjar who were related to 'Abd ul-Muttalib from the side of mother. Allah's Messenger (may peace be upon him) honoured them, then people climbed upon house-top and women also and boys scattered in the way, and they were all crying: Muhammad, Messenger of Allah, Muhammad, Messenger of Allah.