صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2359

مشیت اور ارادہ کا بیان اور (آیت) تم وہی چاہتے ہو جو اللہ چاہتا ہے اور اللہ کا قول کہ "تو ملک عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے" اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر یہ کہ اللہ چاہے، تم اس کو راہ راست پر نہیں لگا سکتے جس سے محبت کرو، سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا ہے۔

راوی: محمد بن سنان , فلیح , ہلال بن علی , عطاء بن یسار , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ کَمَثَلِ خَامَةِ الزَّرْعِ يَفِيئُ وَرَقُهُ مِنْ حَيْثُ أَتَتْهَا الرِّيحُ تُکَفِّئُهَا فَإِذَا سَکَنَتْ اعْتَدَلَتْ وَکَذَلِکَ الْمُؤْمِنُ يُکَفَّأُ بِالْبَلَائِ وَمَثَلُ الْکَافِرِ کَمَثَلِ الْأَرْزَةِ صَمَّائَ مُعْتَدِلَةً حَتَّی يَقْصِمَهَا اللَّهُ إِذَا شَائَ

محمد بن سنان، فلیح، ہلال بن علی، عطاء بن یسار، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مومن کی مثال ایسی ہے جیسے نرم کھیتیاں کہ جب ہوا زور سے چلتی ہے تو یہ ادھر ادھر جھک جاتی ہے، اور جب ہوا ٹھہر جاتی ہے تو یہ بھی سیدھی ہو جاتی ہے، اسی طرح مومن بلاؤں سے بچایا جاتا ہے، لیکن کافر کی مثال ایسی ہے جسے صنوبر کا سیدھا اور سخت درخت جب اللہ چاہتا ہے تو اس کو جڑ سے اکھیڑ دیتا ہے۔

Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "The example of a believer is that of a fresh green plant the leaves of which move in whatever direction the wind forces them to move and when the wind becomes still, it stand straight. Such is the similitude of the believer: He is disturbed by calamities (but is like the fresh plant he regains his normal state soon). And the example of a disbeliever is that of a pine tree (which remains) hard and straight till Allah cuts it down when He will." (See Hadith No. 546 and 547, Vol. 7).

یہ حدیث شیئر کریں