مشیت اور ارادہ کا بیان اور (آیت) تم وہی چاہتے ہو جو اللہ چاہتا ہے اور اللہ کا قول کہ "تو ملک عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے" اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر یہ کہ اللہ چاہے، تم اس کو راہ راست پر نہیں لگا سکتے جس سے محبت کرو، سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا ہے۔
راوی: حکم بن نافع , شعیب , زہری , سالم بن عبداللہ , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ يَقُولَ إِنَّمَا بَقَاؤُکُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَکُمْ مِنْ الْأُمَمِ کَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی غُرُوبِ الشَّمْسِ أُعْطِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّی انْتَصَفَ النَّهَارُ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُعْطِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّی صَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُعْطِيتُمْ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّی غُرُوبِ الشَّمْسِ فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ قَالَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ رَبَّنَا هَؤُلَائِ أَقَلُّ عَمَلًا وَأَکْثَرُ أَجْرًا قَالَ هَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِنْ أَجْرِکُمْ مِنْ شَيْئٍ قَالُوا لَا فَقَالَ فَذَلِکَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَائُ
حکم بن نافع، شعیب، زہری، سالم بن عبداللہ ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، اس وقت آپ منبر پر تھے (فرمایا کہ) گزشۃ لوگوں کے مقابلہ میں تمہاری زندگی کی مثال ایسی ہے جیسے نماز عصر سے غروب آفتاب کا وقت، تورات والوں کو تورات دی گئی انہوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ دوپہر کا وقت ہو گیا، پھر وہ لوگ عاجز ہو گئے ان لوگوں کو ایک ایک قیراط اجر ملا، پھر انجیل والوں کو انجیل دی گئی تو انہوں نے عصر کے وقت تک اس پر عمل کیا، پھر وہ لوگ بھی عاجز آ گئے ان لوگوں کو بھی ایک ایک قیراط اجر ملا، پھر تم لوگوں کو بھی قرآن عطا کیا گیا اور تم نے غروب آفتاب تک اس پر عمل کیا، تم لوگوں کو دو دو قیراط ملے، تورات والوں نے عرض کیا کہ اے ہمارے رب! ان لوگوں نے تو عمل کم کیا ہے اور اجر انہیں زیادہ ملا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا میں نے تمہارے اجر میں سے کچھ کم کیا، ان لوگوں نے کہا نہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ میرا فضل ہے جس کو چاہتا ہوں اس کو دیتا ہوں۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
I heard Allah's Apostle while he was standing on the pulpit, saying, "The remaining period of your stay (on the earth) in comparison to the nations before you, is like the period between the 'Asr prayer and sunset. The people of the Torah were given the Torah and they acted upon it till midday, and then they were worn out and were given for their labor, one Qirat each. Then the people of the Gospel were given the Gospel and they acted upon it till the time of the 'Asr prayer, and then they were worn out and were given (for their labor), one Qirat each. Then you people were given the Quran and you acted upon it till sunset and so you were given two Qirats each (double the reward of the previous nations)." Then the people of the Torah said, 'O our Lord! These people have done a little labor (much less than we) but have taken a greater reward.' Allah said, 'Have I withheld anything from your reward?' They said, 'No.' Then Allah said, 'That is My Favor which I bestow on whom I wish.' "