صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ توحید کا بیان ۔ حدیث 2365

مشیت اور ارادہ کا بیان اور (آیت) تم وہی چاہتے ہو جو اللہ چاہتا ہے اور اللہ کا قول کہ "تو ملک عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے" اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر یہ کہ اللہ چاہے، تم اس کو راہ راست پر نہیں لگا سکتے جس سے محبت کرو، سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا ہے۔

راوی: یحیی بن قزعہ , ابراہیم , ابن شہاب , ابوسلمہ و اعرج , (دوسری سند) اسمٰعیل , برادراسمٰعیل , محمد بن ابی عتیق۔ ابن شہاب , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , و سعید بن مسّیب , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَالْأَعْرَجِ ح و حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَی مُحَمَّدًا عَلَی الْعَالَمِينَ فِي قَسَمٍ يُقْسِمُ بِهِ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْعَالَمِينَ فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِکَ فَلَطَمَ الْيَهُودِيَّ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي کَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُخَيِّرُونِي عَلَی مُوسَی فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا مُوسَی بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَکَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ کَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَی اللَّهُ

یحیی بن قزعہ، ابراہیم، ابن شہاب، ابوسلمہ و اعرج، (دوسری سند) اسماعیل، برادراسماعیل، محمد بن ابی عتیق۔ ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، و سعید بن مسّیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مسلمانوں میں سے ایک شخص اور یہود میں سے ایک شخص نے ایک دوسرے کو برا بھلا کہا، مسلمان نے قسم کھاتے ہوئے کہا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تمام عالم والوں پر برگزیدہ بنایا، تو یہودی نے بھی کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام دنیا والوں پر برگزیدہ بنایا، مسلمان نے اس وقت اپنا ہاتھ اٹھایا اور یہودی کو طمانچہ مار دیا، وہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں گیا اور آپ سے اپنا اور مسلمان کا حال بیان کیا جو گزرا تھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو، اس لئے کہ لوگ قیامت کے دن بیہوش ہو جائیں گے تو سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا اور دیکھوں گا کہ اس وقت موسیٰ علیہ السلام عرش کا ایک کونہ پکڑے ہوں گے، میں نہیں جانتا کہ وہ بیہوش ہو کر ہم سے پہلے ہوش میں آجائیں گے یا اللہ کی طرف سے ان کو اس سے مستثنیٰ کر دیا جائے گا،

Narrated Abu Huraira:
"A man from the Muslims and a man from the Jews quarrelled, and the Muslim said, "By Him Who gave superiority to Muhammad over all the people!" The Jew said, "By Him Who gave superiority to Moses over all the people!' On that the Muslim lifted his hand and slapped the Jew. The Jew went to Allah's Apostle and informed him of all that had happened between him and the Muslim. The Prophet said, "Do not give me superiority over Moses, for the people will fall unconscious on the Day of Resurrection, I will be the first to regain consciousness and behold, Moses will be standing there, holding the side of the Throne. I will not know whether he has been one of those who have fallen unconscious and then regained consciousness before me, or if he has been one of those exempted by Allah (from falling unconscious)." (See Hadith No. 524, Vol. 8)

یہ حدیث شیئر کریں