لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی وراثت کا حکم۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ النُّعْمَانِ عَنْ مَكْحُولٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مِيرَاثِ وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ لِمَنْ هُوَ قَالَ جَعَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّهِ فِي سَبَبِهِ لِمَا لَقِيَتْ مِنْ الْبَلَاءِ وَلِإِخْوَتِهِ مِنْ أُمِّهِ و قَالَ مَكْحُولٌ فَإِنْ مَاتَتْ الْأُمُّ وَتَرَكَتْ ابْنَهَا ثُمَّ تُوُفِّيَ ابْنُهَا الَّذِي جُعِلَ لَهَا كَانَ مِيرَاثُهُ لِإِخْوَتِهِ مِنْ أُمِّهِ كُلُّهُ لِأَنَّهُ كَانَ لِأُمِّهِمْ وَجَدِّهِمْ وَكَانَ لِأَبِيهَا السُّدُسُ مِنْ ابْنِ ابْنَتِهِ وَلَيْسَ يَرِثُ الْجَدُّ إِلَّا فِي هَذِهِ الْمَنْزِلَةِ لِأَنَّهُ إِنَّمَا هُوَ أَبُ الْأُمِّ وَإِنَّمَا وَرِثَ الْإِخْوَةُ مِنْ الْأُمِّ أُمَّهُمْ وَوَرِثَ الْجَدُّ ابْنَتَهُ لِأَنَّهُ جُعِلَ لَهَا فَالْمَالُ الَّذِي لِلْوَلَدِ لِوَرَثَةِ الْأُمِّ وَهُوَ يُحْرِزُهُ الْجَدُّ وَحْدَهُ إِذَا لَمْ يَكُنْ غَيْرُهُ
مکحول کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے لعان کرنے والی عورت کے بچے کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ وہ کسے ملے گی تو انہوں نے جواب دیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وراثت کا حقدار اس کی ماں کو قرار دیا ہے کیونکہ اس کی ماں کو اس مشکل صورت کا سامنا کرنا پڑا تھا پھر اس کی ماں کی طرف سے شریک بھائیوں کو ملے گا۔ مکحول فرماتے ہیں اگر اس کی ماں فوت ہوجائے اور اپنے اسی ایک بیٹے کو چھوڑے پھر اس عورت کا وہ بیٹابھی فوت ہوجائے جو اس حوالے سے تھا تو اس بیٹے کی وراثت اس کی ماں کی طرف سے شریک بہن بھائیوں کو ملے گی۔ کیونکہ یہ وراثت اس کی ماں یا اس کے نانا کو ملنی تھی اس عورت کے باپ کو اپنے نواسے کی طرف سے چھٹا حصہ ملے گا۔ نانا صرف اسی صورت میں وارث بن سکتا ہے کیونکہ وہ اس کی ماں کا باپ ہے اس کی ماں کی طرف سے شریک بہن بھائی اپنی ماں کے وارث بنیں گے اور اس کا نانا اپنی بیٹی کا وراث بنے گا کیونکہ اسے اسی کے لئے مقرر کیا گیا تھا وہ مال جو اس لڑکے کاہے وہ اس کی ماں کے ورثاء کو ملے گا اور وہ صرف اپنے نانا کے حصے میں ہوگا جبکہ اس کے علاوہ کوئی اور موجود نہ ہو۔