لعان کرنے والی عورت کے بیٹے کی وراثت کا حکم۔
راوی:
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي وَلَدِ الْمُلَاعَنَةِ هُوَ الَّذِي لَا أَبَ لَهُ تَرِثُهُ أُمُّهُ وَإِخْوَتُهُ مِنْ أُمِّهِ وَعَصَبَةُ أُمِّهِ فَإِنْ قَذَفَهُ قَاذِفٌ جُلِدَ قَاذِفُهُ
لعان کرنے والی عورت کے بچے کے بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں یہ وہ ہے جس کا باپ نہیں ہے اس کی ماں اور اس کی ماں کی طرف سے شریک بھائی اس کے وارث بنیں گے اور اس کی ماں کے عصبہ اس کے وارث بنیں گے اگر کوئی شخص اس پر الزام لگائے تو اس الزام لگانے والے کو کوڑے لگائے جائیں گے۔