غیلہ کا حکم۔
راوی:
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْأَسَدِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الْأَسَدِيَّةِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَى عَنْ الْغِيلَةِ حَتَّى ذَكَرْتُ أَنَّ فَارِسَ وَالرُّومَ يَصْنَعُونَ ذَلِكَ فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ قَالَ أَبُو مُحَمَّد الْغِيلَةُ أَنْ يُجَامِعَهَا وَهِيَ تُرْضِعُ
حضرت جدامہ بنت وہب اسدیہ بیان کرتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پہلے میں نے یہ ارادہ کیا تھا کہ میں غیلہ سے منع کروں گا پھر مجھے یہ خیال آیا کہ ایرانی اور رومی لوگ ایسا کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ امام دارمی فرماتے ہیں غیلہ سے مراد یہ ہے کہ جس وقت عورت دودھ پلا رہی ہو اس وقت اس کے ساتھ صحبت کرنا۔